بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب پرپابندی کیخلاف کیس لینے سے انکارکردیا۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت آج ہوگی .
بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پرپابندی کے خلاف مسلمان طالبات کی درخواست پرسپریم کورٹ نے مسلمان طالبات کے وکیل سے کہا کہ آپ درخواست کی سماعت کے لئے اصرار نہ کریں اورکرناٹک ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کو کیس کی سماعت کرنے دیں۔
حجاب کیس پر سپریم کورٹ میں جمعرات کو سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی ہم اس معاملے میں کیوں کودیں، ہائی کورٹ کو پہلے فیصلہ کرنے دیں۔
اس معاملے میں وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے عرضی دی تھی۔ ان کی دلیل تھی کہ یہ معاملہ اب پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ امتحانات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت ہونی چاہیے۔
اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی ہائی کورٹ کو اس معاملے کی سماعت کرنے دیں۔ ہم دیکھیں گے کہ ہم آگے کیا کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مزید سماعت کی تاریخ دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم قاضی کی بنچ آج (جمعرات) کو حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرے گی۔ یاد رہے کہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے اس معاملے پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش کی تھی۔ سنگل بنچ کے سربراہ جسٹس کرشنا ڈکشت نے کہا تھا کہ چیف جسٹس اس معاملے کو دیکھنے کے لیے بڑا بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب ریاستی کابینہ نے حجاب تنازع پر کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ہائی کورٹ کے حکم کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ نے مشاہدہ کیا کہ پرسنل لاء کے بعض پہلوؤں کے پیش نظر یہ مقدمات بنیادی اہمیت کے کچھ آئینی سوالات کو جنم دیتے ہیں۔ جسٹس ڈکشٹ نے کہا، ’ان مسائل کی وسعت کو دیکھتے ہوئے جن پر بحث ہوئی اور اہم سوالات، عدالت کا خیال ہے کہ چیف جسٹس کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ آیا اس معاملے کے لیے بڑی بینچ تشکیل دی جا سکتی ہے۔ دکشت نے حکم میں کہا کہ عبوری درخواستیں بھی ایک بڑی بنچ کے سامنے رکھی جانی چاہئیں، جو چیف جسٹس اوستھی کی طرف سے تشکیل دیا جا سکتا ہے۔