سکھر(نمائندہ جسارت)میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی لاپرواہی نے 3 سالہ معصوم بچی کی زندگی کا چراغ بجھا دیا، بجلی کی تاریں اور خستہ حال پول دوران مرمت بچی پر آگرا، گھر سے مدرسہ جانے والی ربیعہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی، شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی جیسی صورتحال سے دوچار، بلدیہ اعلی سکھر کے افسران و اہلکاروں کی غفلت و لاپرواہی اب لوگوں کی زندگیوں کے خاتمے کا سبب بھی بننے لگی ہیں، میونسپل کارپوریشن کا عملہ دفتر کے احاطے میں موجود بجلی کی تاریںاور خستہ حال کھمبا کے مرمتی کام تو شروع کیا مگر روایتی سستی و کاہلی کے باعث احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئی، جس کے سبب 3 سالہ ربیعہ زندگی کی بازی ہار گئی، مرمتی کام کرنے والے عملے نے جیسے ہی سیڑھی پول پر رکھی پول نیچے سے گزرنے والی 3 سالہ بچی ربیعہ پر آگرا، معصوم بچی اپنے گھر سے مدرسے جارہی تھی ناگہانی آفت کا شکار ہوگئی، بچی کی لاش اس کے گھر کوئنس روڈ پہنچائی گئی تو گھر میں کہرام مچ گیا، والدہ کو غشی کے دورے پڑنے لگے، اہل خانہ بالخصوص بہن و بھائی صدمے سے نڈھال ہوگئے، والدین نے میڈیا سے بھی بات چیت سے اجتناب کیا. جبکہ میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر علی رضا انصاری اور میونسپل کمشنر محمد علی شیخ نے بلدیہ آفس کے احاطے میں نصب بجلی کا پول اچانک گرنے سے معصوم بچی کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کیلیے صبر و جمیل کی دعا کی ہے۔انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ پول کی بنیاد خستہ تھی اور اس پر کام جاری تھا کہ اچانک حادثہ پیش آگیا، بجلی کا پول گزرنے والی مدرسے کی طالبہ پر جا گرا جس کے باعث معصوم بچی کی ہلاکت کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔انہوں نے جائے حادثہ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ بھی لیا ہے۔علاوہ ازیں شہر کے بیشتر تجارتی رہائشی علاقوں میں گڑوں مین ہولز پر ڈھکن موجود نہیں ہیں جس کے باعث ان گٹروں میں آئے دن لوگ گرتے اور ا ور گاڑیاں پھنستی رہتی ہیں، میونسپل کارپوریشن کی جانب سے غالباً کسی بڑے حادثہ کا انتظار کیا جارہا ہے۔