اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن)ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ورچوئل اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سمیت تمام قانونی، اور آئینی راستے کے لیے فیصلوں کا اختیار پارٹی کے قائد نوازشریف کو دیا گیا ہے۔سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کو ہٹانے کے لیے تمام ممکنہ آپشنز پر غور کیا گیا اور شرکا نے پارٹی قیادت پربھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف پی ڈی ایم اجلاس میں عدم اعتماد سمیت قانونی راستے اختیار کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔دوسری جانب پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف اور آصف علی زرداری سے الگ الگ ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں فیصلہ کن حکومت مخالف تحریک کے لیے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا
گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس جلد بلانے کی درخواست کی جس پر مولانا فضل الرحمن نے 11 فروری کو پی ڈی ایم کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ن لیگ تنہا پرواز کے بجائے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کیے گئے فیصلوں کی پابند ہے اس حکومت سے نجات ناگزیر ہو چکی ہے اور بلاتاخیر اس کو گھر بھجوا کر نئے انتخابات کرائے جائیں ،اپوزیشن متحد ہو کر اس حکومت کو گھر بھیج سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمن اورآصف زرداری کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں ن لیگ قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بارے میں اعتماد میں لیا اور کہا کہ عدم اعتماد ایک آئینی اور قانونی راستہ ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس وقت نیوٹرل دکھائی دیتی ہے لہٰذا ہمیں عدم اعتماد کے ذریعے اس حکومت کو گھر بھیجنا ہوگا ۔