اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی خاموش ہے۔ڈپٹی چیئرمین کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں سینٹر رضا ربانی نے افغانستان کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی خاموش ہے، جب طالبان کی حکومت افغانستان میں آئی تو یہاں خوشی کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر کئے گئے، دونوں فریقین کے مابین سیز فائر کا معاہدہ ہوا، وزیر داخلہ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں بلوچستان دہشتگردی میں ٹی ٹی پی ملوث ہیں، اگر معاہدے میں سیز فائر کا ذکر تھا تو پھر یہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی واقعات کے تانے بانے باہر سے ملتے ہیں، جب باڑ لگانے کا کام مکمل ہونے کے قریب تھا تو طالبان نے کام روک دیا۔رضا ربانی نے کہا کہ او آئی سی اجلاس یہاں ہوا بہت سے اقدامات کئے گئے کیا ہوا؟ یہاں پر میں حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا، او آئی سی نے آج تک کوئی کردار ادا ہی نہیں کیا، او آئی سی سوائے لب کشائی کے عملی اقدامات آج تک نہیں کر سکی، او آئی سی کا کشمیر کے معاملے پر کردار سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے اگر افغانستان کیلئے کچھ طے کیا تو وہ صرف پیپر تک محدود ہوگا، افغانستان میں ایک انسانی لمیہ پیدا ہورہا ہے یہ بات درست ہے، پاکستان جب افغانستان کے معاملے پر اقدامات کیلئے آواز اٹھائے گا تو سوال ہوگا، ہم نے یہ دیکھا کہ بغیر پارلیمان کو اعتماد میں لیے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف مذاکرات کا آغاز بلکہ ریاست نے ایک سیز فائر بھی کیا، وزیر داخلہ ایک ہفتہ قبل بتاتے ہیں بلوچستان میں جو گٹھ جوڑ ہوا اس میں ٹی ٹی پی کا ہاتھ تھا، وزیر داخلہ فرماتے ہیں اگر ٹی ٹی پی مذاکرات کیلئے آتی ہے تو ہم ہاتھ بڑھائیں گے، لوگ پاکستان میں دہشتگردی کو پروموٹ کر رہے ہیں، بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات اور شہادتوں کے خون کا جوابدہ کون ہوگا؟رضا ربانی نے کہا کہ آج تک ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا کہ کن شرائط پر مذاکرات ہوئے، کل جو پاک فوج کے جوانوں کے شہادت ہوئی اس کا کون جواب دے گا، ایک طرف پاکستان پر دہشتگردی کے حملے پاکستان فوج کے جوانوں کی شہادت ہے، کون جواب دے گا اتنا کچھ ہونے کے ساتھ مذاکرات کیوں۔
انہوں نے کہا کہ پھر بات ہوئی کہ بارڈر پر باڑ لگانے کیلئے اقدامات ہو رہے ہیں، پھر بتایا گیا کہ افغانستان کے کہنے پر بارڈر پر باڑ لگانے کو روک دیا گیا، فیصلے آئندہ پاکستان کی نسلوں کیلئے اثر انداز ہوتے ہیں، فیصلے آئندہ پاکستان کی نسلوں کیلئے اثر انداز ہوتے ہیں، 1947 سے آج تک ریاست فیصلے کرتی آئی سویلینز کو ان فیصلوں سے دور رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کے بدلے میں آج تک ملک کو کیا ملا؟ وزیر داخلہ کو پریس کانفرنس کی بجائے یہاں حقائق بتانے چاہیے تھے، اس دفعہ چین سے تعلق میں کہیں وہ آئرن برادرز نہیں دکھائی دیا، ہمیں اپنے معاملات میں بہت کلئیر ہونا ہوگا۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنی نیشنل سیکیورٹی کی ترجیحات کو واضح رکھنا پڑے گا، یہ ایک عالمی گیم ہے جس میں بھارت بھی ملوث ہے، آئی ایم ایف کون ہے جو ہم سے فیٹف کی شرائط منوا رہا ہے