سندھ کا چوتھا بڑا شہر میر پور خاص کھنڈارات کا منظر پیش کررہا ہے

294

میرپورخاص(نمائندہ جسارت) ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن میرہورخاص نے ایک ہفتے میں آٹھوں یوسیز کی صفائی کرنے کے دعوے کے بعد کارپوریشن کے اکائونٹ کی صفائی شروع کر دی ہے۔کارپوریشن ذرائع کے مطابق گاڑیوں کو روزانہ 265 لیٹر ڈیزل دینے کے بجائے 110 لیٹر ڈیزل دیا جا رہا ہے باقی ڈیزل کی رقم ایڈمنسٹریٹر کے کارندے وصول کر رہے ہیں، ورکشاپ میں اور کراچی میں اینٹوں پر کھڑی گاڑیوں کے جعلی بل بنا کر اپنی جیبوں میں ڈالے جا رہے ہیںجبکہ ورکشاپ میں تعینات مستری نے کروڑوں روپے مالیت کے پرزے اور کباڑ فروخت کرد یے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں آموں اور این جی اوز کے حوالے سے اپنی پہچان رکھنے والا سندھ کا چوتھا بڑا شہر اور حال ہی میونسپل کارپوریشن کا درجہ ملنے والا میرپورخاص ان دنوں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے چند روز قبل نئے تعینات ہونے والے ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن عزیزالرحمن تنیو نے ایک ہفتے میں شہر کی آٹھوں یوسیز کی صفائی کروا کر ماڈل بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور وہ شہر کی صفائی کروانے کے بجائے ماضی کے افسران کی طرح کارپوریشن کے اکائونٹ کی صفائی کرنے میں لگے ہوئے ہیں شہر کی صفائی ستھرائی کیلیے گاڑیوں کو 265 لیٹرز ڈیزل سرکاری طور پر منظور ہے جبکہ ذرائع کے مطابق گاڑیوں کو ایک سو سے 110 لیٹر ڈیزل دیا جا رہا ہے باقی ماندہ ڈیزل کی رقم ایڈمنسٹریٹر کے نجی کارندے وصول کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ڈیزل میں سے بچائی جانے والی رقم روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہ کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے کارپوریشن کے وہیکل ورکشاپ میں تعینات مستری سلیم جو کہ ادارے کا سرکاری ملازم بھی ہے نے چائنا ٹریکٹر کو ناکارہ بنا دیا ہے اور ٹریکٹر سمیت دیگر گاڑیوں کے پرزہ جات اور کباڑ جس کی قیمت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے کو فروخت کر دیا ہے۔ ادارے کی ایک فائر بریگیڈ اور ایک کچرے کی گاڑی جو کہ گزشتہ تین ماہ سے کراچی میں درست ہونے کیلیے اینٹوں پر کھڑی ہے اس کے علاوہ وہیکل ورکشاپ میں جو گاڑیاں اینٹوں پر کھڑی ہیں ان کے ماہانہ لاکھوں روپے کے جعلی بل بنا کر اپنی جیبوں میں بھر کے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے کارپوریشن کے افسران اور عملے کی مجرمانہ غفلت، لاپرواہی اور کرپشن کے سبب سالانہ 98 کروڑ 21 لاکھ 44 ہزار روپے کا فنڈز ملنے کے باوجود پورا شہر کچرے کے ڈھیر سے اٹا ہوا ہے جبکہ روڈ راستوں پر سیوریج کا کھڑا پانی جوہڑ کا منظر پیش کر رہا ہے 36 گاڑیوں میں سے 25 گاڑیاں اینٹوں پر خراب کھڑی ہیں جبکہ ان کی درستگی اور فیول کی مد میں جعلی بل بنا کر بڑے پیمانے پر کرپشن کی جا رہی ہے پورا شہر کچرے سے اٹا ہوا ہے جبکہ روڈ راستے سیوریج کا پانی کھڑا ہونے سے جوہڑ کا منظر پیش کر رہے ہیں اگر میونسپل کارپوریشن کے ترقیاتی کاموں پر نظر ڈالی جائے تو وہ نظر نہ آنے کے برابر ہیں وہ کام صرف فائلوں میں نظر آتے ہیں شہر میں جو بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے فنڈز سے ہو رہے ہیں جبکہ افسران اور ملازمین زیرو سے کروڑ پتی بن چکے ہیں۔