آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خودمختار ہونا چاہیے،چیف جسٹس

183

اسلام آباد(صباح نیو)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خودمختار ہونا چاہیے،چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو، اور الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو واضح کرنا چاہتے ہیں ۔سپریم کورٹ نے صوبہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں چیئرمین کی نشست پر الیکشن کمیشن کے دوبارہ پولنگ کے حکم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کی طرف سے ری پولنگ کیلیے دیے گئے حکم کی تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔ جمعرات کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی ۔ دوران سماعت وکیل درخوست گزرا نے موقف اپنایا کہ لکی مروت کی تحصیل سرائے
نورنگ میں چیئرمین کے الیکشن کے دوران امن و امان کی صورتحال بگڑنے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ری پول کا حکم دیا گیا،صرف ایک پولنگ اسٹیشن پر صفر ووٹ کاسٹ ہوئے باقی تمام پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل نارمل رہا۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ ہوئی اس پر کیا کہیں گے، ریٹرننگ افسر کی رپورٹ کے مطابق امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہوئی اس لیے ری پول کا حکم دیا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی اس پر کیا کہیں گے،خواتین خوف و حراس کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خودمختار ہونا چاہیے،چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو،چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو واضح کریں ۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جائے۔ جس پر درخوستگزرا کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے 13 فروری کو ری پول کا حکم دے رکھا ہے، کیس کا فیصلہ 13 فروری سے پہلے کرنے کی درخواست ہے،الیکشن کمیشن کی خودمختاری پر یقین رکھتا ہوں، الیکشن کمیشن کو فئیر رپورٹ دینا چاہیے تھی۔ عدالت عظمی نے الیکشن کمیشن سے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں چیئرمین کی نشست پر دوبارہ پولنگ (ری پولنگ) کے حکم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے معاملہ پر سماعت 8 فروری 2022 تک ملتوی کر دی ۔
چیف جسٹس