قائمہ کمیٹی: سیکرٹری ہاکی فیڈریشن حکومت کیخلاف پھٹ پڑے

132

کراچی(اسٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن حکومت کیخلاف پھٹ پڑی۔ پی ایچ ایف کے سیکرٹری آصف باجوہ نے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر بہترین کوچ کی خدمات حاصل کیں، حکومت نے وعدے کے مطابق ابھی تک غیر ملکی کوچ کی تنخواہ کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے، یہ سال ہاکی کے لیے بہت اہم ہے،ورلڈ کپ اور اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے تو ذمے دار حکومت ہو گی، محکمانہ اسپورٹس کی بندش سے کھلاڑی بھوکے مررہے ہیں۔ جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شیر اکبر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ، ایتھلٹس فیڈریشن آف پاکستان کے صدر جنرل (ر) اکرم ساہی ، پی ایچ ایف کے سیکرٹری آصف باجوہ ،وزارت بین الصوبائی رابطہ کے اعلیٰ حکام و دیگر نے شرکت کی۔ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجا نے پی ایس ایل میں مصروفیات کے باعث اجلاس میں شرکت سے معذرت کی۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ نے کہا کہ یہ سال ہاکی کے لیے بہت اہم ہے،ہم نے ورلڈ کپ اور اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا ہے،سیکرٹری صاحب نے کہا تھا کہ ہم بہترین کوچ کی خدمات حاصل کریں وہ اس کے فنڈز دیں گے،ہم نے ہاکی کے لیے بہترین کوچ بلالیا ، لیکن اس کے فنڈز ابھی تک منظور نہیں ہوئے ، ہاکی کوچ کے لیے 10 ہزار یورو درکار ہیں، ساڑھے 8 ہزار یورو ان کی تنخواہ ہے،ہم نے آسٹریلیا سے بہترین فزیکل ٹرینر منگوایا جس کے لیے ساڑھے 4 ہزار ڈالرز درکار ہیں،حکومت سے کہیں کہ ہمارے لیے فنڈز جاری کر دیں، ہم 2 مرتبہ اولمپکس اور ورلڈ کپ کے لیے کولیفائی نہیں کر سکے ،اگر اس مرتبہ بھی ہم کامیاب نہیں ہوتے تو اس کے ذمے دار ہم نہیں حکومت ہو گی،حکومت کا فرض ہے کہ ہمیں فنڈنگ کریں کہ ہم ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کر سکیں ،اس سال ہاکی ٹیم نے 7 غیر ملکی ٹور منٹس میں شرکت کرنی ہے، اس کے لیے 25 سے 30 کروڑ روپے درکار ہیں ،صرف سندھ حکومت ہمیں سال کا 10 کروڑ روپے دے رہی ہے،سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ رقم صرف سندھ کے لڑکوں پر خرچ کی جائے ،18 ویں ترمیم کے بعد اسپورٹس کا فنڈ صوبوں کے پاس ہے ،کوئی ایسا میکنزم بنائیں کہ صوبوں کا پیسہ قومی اسپورٹس پر خرچ ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہاس سال نومبر میں پی ایس ایل کی طرز پر ہاکی لیگ کرا رہے ہیں، بھارت میں ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے صرف ٹکٹوں کی مد میں ایک کروڑ روپے درکار تھے ، وہ ہمیں نہیں ملے، اگر ہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے بیک آئوٹ کرتے ہیں تو ہم پر پابندی لگ جاتی ہے، ہم نے پرو لیگ میں شرکت نہیں کی جس پر ہم پر پابندی لگ گئی اور ہماری رینکنگ گر گئی تھی ۔ اگر ہم سال میں 35 سے 40 میچ نہیں کھیلتے تو ہم سے مثبت نتائج کی توقع نہ رکھیں ،آئی پی سی کے احکامات کے بعد محکمانہ اسپورٹس ختم ہو گئی ہے۔ سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ محکمانہ اسپورٹس بند کرنے کا خط وزارت نے نہیں لکھا ، یہ وزیر اعظم کی ہدایت تھی جو ہم نے صرف آگے پہنچا یا ہے، ابھی تک کونسا کھلاڑی ملازمت سے فارغ ہوا ہے ؟ آصف باجوہ نے کہا کہ سوئی سدرن نے کھلاڑیوں کی نوکریاں ختم کر دی ہیں اور انہیں ملازمت سے نکال دیا ہے،محکمانہ اسپورٹس ختم کرنے سے لڑکے بھوکے ہو گئے ہیں، لڑکے عدالتوں میں چلے گئے ہیں۔ ہم نے آپ سے کہا تھا کہ اس خط کو واپس لیں ،میں کمیٹی اجلاس میں آکر بہت مایوس ہوا ہوں،آگر آئندہ ٹیم کی اچھی کارکردگی نہ ہو تو ہمیں ڈانٹے نہ بلا لینا ، کسی اور کو بھی ذمے دار ٹھہرائیے گا۔