نواز شریف کی واپسی سے متعلق حکومتی خط توہین عدالت ہے،شہباز شریف

166

لاہور (نمائندہ جسارت) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی طرف سے اٹارنی جنرل کے خط پر جواب بھجوا دیا گیا۔ شہباز شریف نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے‘ خط میں اختیار کردہ لب و لہجہ انتہائی قابل اعتراض اور نامناسب ہے‘ لاہور ہائی کورٹ کے16 نومبر 2019ء کے حکم کے مندرجات اور جمع کرائی گئی یقین دہانی کو درست طور پر ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا۔ عدالتی حکم نامے کے درست تناظر کو پیش نظر رکھے بغیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے خط لکھا، خط میں کہا گیا ہے اٹارنی جنرل کے احکامات پر خط لکھنے والے ماتحت افسر انڈرٹیکنگ کے اختتامی حصے کو سمجھنے سے قطعی قاصر نظر آتے ہیں، یہ نتیجہ اخذ کرنے کی وجوہات موجود ہیں کہ یہ خط سیاسی وجوہات کی بنا پر لکھا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل کے خط کو لکھتے ہوئے قانون، میڈیکل بورڈ کی تشکیل، اس کی کارروائی کی تفصیل اور اس کی بنیاد پر کی گئی معروضات کو نظر انداز کیا گیا۔ اٹارنی جنرل کا خط کابینہ کے دم توڑتے سیاسی بیانیے کی حمایت اور میڈیا ٹرائل کی نیت سے جاری کیاگیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت معاملے سے متعلق یہ خط توہین عدالت کے مترادف ہے ۔ اٹارنی جنرل کا خط زیر سماعت معاملے پر اثرانداز ہونے کی کوشش دکھائی دیتا ہے۔ عدالتی حکم کی روشنی میں تمام رپورٹس متعین مدت میں جمع کرائی گئی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ انڈرٹیکنگ کے مطابق تمام ذمہ داریاں بروقت ادا کی گئیں اور کبھی ان سے صرف نظر نہیں کیا گیا۔ اٹارنی جنرل کا خط خلاف قانون، بلاجواز اور کسی قانونی اختیار کے بغیر ہے۔ خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔