محب قومی سماجی کونسل (ایم کیو ایس سی) پاکستان کے چیئرمین و سینئر ہیومن رائٹس ایکٹویسٹ محمد اسلم خان فاروقی نے سپریم کورٹ کا سندھ میں کم سے کم اجرت 25 کے بجائے 19 ہزار روپے کرنے کے حکم کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے کم از کم اجرت سے متعلق اپنے حکم پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فی الفور نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کمر توڑ مہنگائی کے پیش نظر سندھ میں کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے فوری بحال اور اس کی ادائیگی کے لیے احکامات صادر کیے جائیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ معزز عدالت کو پتا نہیں ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں گورکن بھی مردہ دفنانے کا 25 ہزار روپے سے کم نہیں لیتا جبکہ دوسری طرف عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کے لیے امیدوار کی فیس بھی 19 ہزار روپے سے زائد ہے جبکہ پورے ملک میں 20 ہزار کم سے کم اجرت مقرر ہے پھر آخر معزز عدالت نے کیا سوچ کر اور کس خیال سے سندھ میں انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کی کم سے کم اجرت 25 ہزار کے بجائے 19 ہزار روپے کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر معزز عدالت کے خیال میں سندھ ویج بورڈ مزدوروں کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے تو معزز عدالت کا یہ خیال غلط ہے اس لیے کہ سندھ ویج بورڈ نجی اداروں کے مالکان و انتظامیہ کی کٹھ پتلی ہے اور سندھ میں ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم اجرت 19 ہزار روپے بد نیتی پر مبنی ہے جبکہ دوسری جانب سندھ ویج بورڈ مسئلہ حل کرنا نہیں بلکہ لٹکانا چاہتا ہے۔