پیپلز پارٹی کی حمایت سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

2430
نفرت انگیز بیانیے کو لگام دینی چاہیے، وزیر خارجہ 

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے،ہم جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کےلئے سنجیدہ ہیں،جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کےلئے آئینی ترمیم اور پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت چاہیے،اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی طرح بلاول اگر حمایت کریں تو جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے، سندھ کابلدیاتی بل تمام جماعتیں مسترد کر چکی ہیں، ہم نے پنجاب میں موثر بلدیاتی نظام دیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی سے غیر حاضر سینیٹرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،سندھ میں مظاہرین نے بدترین تشدد کر کے پیپلزپارٹی نے اپنی جمہوریت کی قلعی کھول دی ہے۔اتوار کوملتان میں پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چین کا دورہ کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان چینی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، دورہ چین میں مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوگی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کےلئے سنجیدہ ہیں، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے اپوزیشن سے تعاون درکار ہے، ہماری گزارش ہے کہ آئینی اور ترمیم کےلئے اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے جبکہ بل کی منظوری کےلئے بھی اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے،جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کےلئے آئینی ترمیم اور پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بل میں تجاویز دینا چاہتی ہے تو ضرور دے، اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے حق میں ہیں تو واضح موقف دیں، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی طرح بلاول اگر حمایت کریں تو جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے، اپوزیشن نے لانگ مارچ کرنا ہے تو شوق سے کریں، اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک بل میں نظر ثانی کی ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن لانگ مارچ پر بھی نظر ثانی کرے،ن لیگ کہہ رہی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر ہاتھ رکھ دیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی ا نتخابات ہوں، ہم اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، سندھ کابلدیاتی بل تمام جماعتیں مسترد کر چکی ہیں جبکہ سندھ کے بلدیاتی قانون پر پیپلزپارٹی تنہا کھڑی ہے، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے نہیں کیا گیا جبکہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو خود مختار کرنے کی کوشش کی ہے، لٰہذا ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک ملکی معیشت میں اپنا کردار کرے، اسٹیٹ بینک بورڈ آف گورنرز کو جوابدہ ہوگا،ماضی کی حکومتوں نے ملک کو دیوالیہ کر دیا تھا، سابقہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور تباہ حال معیشت کے باعث ہمیں مجبوراً آئی ایم ایف سے پاس جانا پڑا، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، گیس کی قیمتیں بھی تاریخی حد کو چھو رہی ہیں، کورونا کے باعث دنیا کی مارکیٹ متاثر ہوئی ہے، مہنگائی کے عالمی لہر کے مقامی اثرات پر قابو پانے کےلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے غیر حاضر سینیٹرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،ہم نے پنجاب میں موثر بلدیاتی نظام دیا ہے جبکہ سندھ کی طرح انتشار کی سیاست نہیں چاہتے، سندھ میں مظاہرین نے بدترین تشدد کر کے پیپلزپارٹی نے اپنی جمہوریت کی قلعی کھول دی ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات افسوس ناک ہیں، ہم اس سے قبل بھی دہشتگردی کو شکست دے چکے ہیں آئندہ بھی شکست دیں گے، افغان قیادت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دے گی، یقین دہانی کے باوجود افغان سرزمین کا استعمال ہوا، افغان عوام دہشتگردوں کے عزائم کو ناکام بنا دیںگے، امن دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کہ افغانستان سمیت پورے خطے میں امن ہو، افغانستان میں کچھ قوتیں امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

ان کامزید کہنا تھا کہ 22اور 23مارچ کو پاکستان اوآئی سی وزرائے خارجہ کی میزبانی کرے گا، جبکہ 23مارچ کی پریڈ میں بھی وزرائے خارجہ شرکت کریںگے،مودی حکومت پر ہندوراشٹرا سوچ غالب آ رہی ہے، بھارتی حکومت آر ایس ایس سوچ سے باہر نہیں آرہی، بھارت کے اندر بھی ہندوتوا سوچ کے خلاف بہت بڑی تعداد سراپا احتجاج ہیں،بھارت کے اندر بھارتی حکومت کی سوچ کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیںِ،آج بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔