وزیر اعظم نعرے ٹیپو سلطان کے لگاتے ، کام میر جعفر والے کرتے ہیں ، سراج الحق

444
پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق المرکز اسلامی میں پریس کانفرنس کررہے ہیں

پشاور/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نعرے ٹیپو سلطان کے لگاتے ہیں اور کام میر جعفر والے کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے قائداعظم کے قائم کردہ اسٹیٹ بینک کو شرمناک معاہدے کے تحت آئی ایم ایف کو فروخت کر دیا۔ حکومت نے بغیر لڑے پہلے کشمیر کو بھارت کے حوالے کیا، اب ملکی معیشت عالمی مالیاتی اداروں کو سونپ دی۔ اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنا کر حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو مالیاتی وائسرائے کا درجہ دے دیا۔ معاہدے کا پورا مسودہ آئی ایم ایف نے تیار کیا۔ نئے ایکٹ کی روشنی میں اسٹیٹ بینک کا گورنر پارلیمنٹ، وزیراعظم اور وزیرخزانہ کو جوابدہ نہیں۔ اگر اپوزیشن چاہتی تو اسٹیٹ بینک آرڈی نینس اور منی بجٹ ایوان بالا سے پاس نہ ہوتے۔ غلامی کی دستاویز پر ٹھپا لگانے میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی برابر کی شریک ہے۔ ثابت ہو گیا ہزارہا اختلافات کے باوجود حکومت اور بڑی اپوزیشن جماعتیں استعماری ایجنڈے پر ایک ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے 22کروڑ پاکستانیوں کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیا۔ا سٹیٹ بینک آرڈی نینس میں جماعت اسلامی کی تجویز کردہ ترمیمی شقوں کو چیئرمین سینیٹ نے قبول کیا، مگر سینیٹ میں پیش نہیں کیا۔ پہلی دفعہ سینیٹ چیئرمین نے اپنے بنائے ہوئے قانون کی توہین کی۔ جماعت اسلامی ظلم اور ناانصافی پر خاموش نہیں رہے گی۔ پورے ملک میں ظالمانہ نظام کے خلاف 100دھرنے دیں گے۔ جماعت اسلامی کا فیصلہ کن 101واں دھرنا اسلام آباد میں ہو گا۔ ہمارا مطالبہ ہے حکومت منی بجٹ واپس لے، سودی نظام کا خاتمہ اور گورنرا سٹیٹ بینک کو برطرف کرے۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ اشیائے خورونوش ، بجلی، گیس اورپیٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جائے۔ حکومت اگر عوام کو ریلیف نہیں پہنچا سکتی تو گھر چلی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز اسلامی جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا مولانا محمد اسماعیل اور ایم این اے عبدالاکبر چترالی بھی ان کے ساتھ تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں مختلف اسکینڈلز میں مافیاز نے قوم کے 880ارب لوٹے۔ تمام اسکینڈلز میں حکومتی وزرا کے نام آئے، مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ مافیاز اور جیب کترے ہر حکومت میں شامل رہے۔ موجودہ اور سابق حکومتیں ملک کی تباہی کی برابر کی ذمے دار ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے سیاست کو کاروبار بنایا ہوا ہے۔ ان لوگوں کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز کی زینت بنے۔ جماعت اسلامی نے پاناما اور پنڈوراپیپرز میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد اسلامی نظام کے لیے ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ حکومت نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے قوم کو صدارتی نظام کی بحث میںالجھا رکھا ہے۔ یہ شوشا قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی کوشش ہے۔ ہمارے پاس 73ء کا متفقہ اسلامی آئین موجود ہے، جس میں ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا مکمل روڈ میپ موجود ہے، حکمران اس پر عمل کرنے کے بجائے، ملک کو تباہی کے راستے پر گامزن رکھنے میں مصروف ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں اور معیشت کو گروی رکھنے کی وجہ سے ملکی دفاع کو بھی خطرات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب آئی ایم ایف ہمیں دفاعی بجٹ پر بھی ڈکٹیشن دے گا۔ انھوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی کی وجہ سے ملک کے ایٹمی پروگرام کو بھی خطرات ہیں۔ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مشورہ دیا کہ وہ سیاست میں مداخلت نہ کرے کیوںکہ اس سے اسٹیبلشمنٹ ہی کی بدنامی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تینوں بڑی جماعتیںاسٹیبلشمنٹ کے گملوں کی پیداوار ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی دودھ کے فیڈر کے حصول کے لیے ہے۔انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ یا شارٹ مارچ سے جماعت اسلامی کو کوئی سروکار نہیں۔ اپوزیشن پہلے اس بات کی وضاحت دے کہ اکثریت کے باوجود سینیٹ سے منی بجٹ کیسے پاس ہو گیا؟ایک سوال پر امیر جماعت نے کہا کہ ایم ایم اے کے دور میں ہم نے سود کے خاتمے کے لیے کوششیں کیں، مگر اس وقت کی وفاقی حکومت ہماری راہ میں بڑی رکاوٹ تھی۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے صوبوں کے حقوق کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔ خیبرپختونخوا کے بجلی کے بقایا جات ادا کیے جائیں۔ خیبر پختونخوا 7000میگاواٹ بجلی 2روپے فی یونٹ کے حساب سے پیدا کرتا ہے، مگر یہاں کے عوام کو 18روپے فی یونٹ بجلی ملتی ہے۔