لاڑکانہ ،بے امنء عروج پر ،چور پولیس کے گھروں میں جاگھسے

204

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) شہر میں مسلسل بدامنی پر قابو نہ پایا جاسکا، آئے روز قتل، ڈکیتی، چوری، لوٹ مار کی واردات پولیس افسران کے گھروں تک جا پہنچیں، عوام کے محافظ پولیس افسران کے خود کے اہل خانہ جرائم پیشہ افراد کے نشانے پر، محفوظ سمجھے جانے والی جگہ پولیس ہیڈ کوارٹرز میں 3 مسلح ملزمان نے دن دہاڑے شہید افسر کے گھر میں گھس کر ساس کو رسیوں سے ہاتھ پیر منہ اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر بے دردی سے قتل کر دیا، ملزمان گھر میں موجود ملازمہ کے ہاتھ پائوں باندھ کر زندہ چھوڑ کر آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، ہولناک واردات کی اطلاع پر ایس ایس پی سرفراز شیخ بھی پولیس لائنز پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا گفتگو سے گریز کیا، لاڑکانہ کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے علاقے سول لائنز پولیس ہیڈ کوارٹر کے اندر واقع گھر میں داخل کر مسمات زیب النساء کو ہاتھ پائوں اور چہرے پر ٹیپ باندھ کر گھر کی ملازمہ کی موجودگی میں مبینہ طور پر قتل کیا گیا متعلقہ پولیس کے مطابق تین ملزمان گھر میں داخل ہوئے اس وقت مقتولہ اور ملازمہ گھر میں اکیلے تھے مقتولہ کو ٹیپ سے باندھ کر قتل کرنے کے بعد ملزمان ملازمہ کو باندھ کر فرار ہو گئے مقتولہ خاتون مہرالنساء کے 2 داماد پولیس میں ہیں جبکہ ایک داماد پولیس اہلکار عنایت اللہ چانڈیو شہید ہوچکا ہے، پولیس نے کارروائی کا آغاز کر دیا۔ادھریار محمد کالونی میں گھاس کی مشین میں ہاتھ آنے کے نتیجے میں نوجوان محنت کش اصغر علی کھوسو کے دونوں ہاتھ کٹ گئے جسے تشویش ناک حالت میں چانڈکا اسپتال منتقل کیا گیا ، ورثا کے مطابق شیخ برادری سے تعلق رکھنے والے شخص نے اصغر کو گھاس کی مشین لاکر ان سے مشقت کروائی جس کے نتیجے میں ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے ہیں۔دوسری جانب لاڑکانہ کے قریب گاؤں خیرپور جوسو میں 3 ماہ قبل پلاٹ کے تنازعے پر مسلح افراد کی فائرنگ سے قتل ہونے والی خاتون فہمیدہ سیال کے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی جس میں عدالت نے تفتیشی افسر سے ملزمان کی گرفتاری کے متعلق استفسار کیا جس پر پولیس عدالت کو مطمئن نہ کرسکی جبکہ عدالت نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے میں نامزد پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی گھنور خان اسران کے والد ڈاکٹر شہید اسران اور ان کے ماموں ندیم اسران کی عدم گرفتاری پر ان کے دوبارہ گرفتاری وارنٹ جاری کرکے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ دونوں ملزمان کی املاک اور زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی۔