سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجداری قانون میں لائی گئی مجوزہ اصلاحات مسترد کردیں

182

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزارت قانون و انصاف کی طرف سے  فوجداری قانون میں لائی گئی مجوزہ اصلاحات مسترد رکردی ہیں۔

صدر سپریم کورٹ بار محمد احسن بھون نے جاری کردہ بیان  میں کہا ہے کہ  وزارت قانون و انصاف کی  نام نہاد مجوزہ کریمنل لاء ریفارمز تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول وکلاء برادری کی مشاورت کے بغیر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجوزہ اصلاحات  سے نہ صرف موجودہ کریمنل جسٹس سسٹم کو خطرات لاحق  ہیں بلکہ اس سے  بڑے پیمانے پر عوام کو موثر ، شفاف اور انصاف کی جلد فراہمی کے طریقہ کارکو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔ احسن بھون نے واضح انداز میں مجوزہ لاء ریفارمز کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ  وفاقی وزیر قانون و انصاف  فروغ نسیم نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ انہیں اور ان کی قانونی ٹیم کو قانون کے حوالے سے علم ہی نہیں ہے ان ریفارمز سے  نہ صرف فروغ نسیم  بلکہ ان کی ٹیم کی نا اہلی واضح ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ مجموعی طورپر کریمنل جسٹس سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے  لاء ریفارمز  انتہائی ضروری ہیں لیکن انفرادی طورپر اور مشتبہ انداز میں حساس معاملات کے بارے میں اقدامات کرنے سے صرف آگ کو ایندھن فراہم ہوگا۔ احسن بھون نے  مشاورتی عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوامی اور عدالتی اہمیت کے معاملے پر مشاورتی عمل کو ترجیح دینی چاہیے۔ وزارت قانون کو قانونی اصلاحات کے حوالے سے  وکلاء برادری سے  بھی رائے لینی چاہیے تھی تاکہ مزید بہتر قابل عمل قوانین بن سکیں۔ انہوں نے کہاکہ جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں وہ آئی واش اور مصنوعی کام ہے جس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔

صدر سپریم  کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مزید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ان کے علم کے مطابق  فوجداری  قانون میں اصلاحات یاترامیم کے حوالے سے  پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی ارکان سے بھی مشاورت نہیں کی گئی جو کہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔سیکرٹری  سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  وسیم ممتاز ملک نے  صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  احسن بھون کی جانب سے یہ بیان جاری کیا ہے۔