حکومت کے پاس کچھ کرنے کا وقت بھی نہیں بچا، سراج الحق

270

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس کچھ کرنے کا وقت بھی نہیں بچا، اب اعلانات پر کوئی یقین نہیں کرے گا۔ حکمران جماعت کی کشتی سے اس کے اپنے لوگ چھلانگیں لگا رہے ہیں۔

ملک میں عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی کے الفاظ صرف ڈکشنریوں میں رہ گئے۔ حکومت کرپشن روکنے میں ناکام ہو گئی، چینی، آٹا، توانائی اور دیگر سکینڈلز میں مافیاز نے عوام کے 880ارب روپے لوٹے۔ کرپشن کا خاتمہ کرپٹ افراد نہیں کر سکتے۔ پی ٹی آئی یکساں نظام تعلیم نافذ کر سکی نہ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہوا۔ شہزادوں کی سیاست نے غریب عوام کا خون نچوڑ لیا۔ سیاسی جماعتوں اور ایوانوں پر چند خاندانوں اور افراد کا قبضہ ہے۔ پرانے اور نئے حکمران ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے نام پاناما اور پنڈورا کی زینت بنے۔ موجودہ اور گزشتہ حکومتوں کا طریقہ واردات ایک جیسا، تمام نے ملکی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ سے سازباز کی۔ حرام کی کمائی سے بنائی گئی جائیدادیں واپس لینا ہوں گی، غیر ترقیاتی اخراجات ختم کر کے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔ قوم کی دولت قوم پر صرف ہونی چاہیے۔ جماعت اسلامی ایسا نظام چاہتی ہے جس میں دولت کی منصفانہ تقسیم اور بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت ہو۔

جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ تعلیم، علاج، چھت اور روزگار سب کے لیے ہو۔ سندھ حکومت بلدیاتی قانون واپس لے اور لوکل گورنمنٹ کا پرانا نظام بحال کرے، تشدد اور ہٹ دھرمی مسائل کا حل نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے نافع کے زیر اہتمام مختلف تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اور اساتذہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ کرپشن حکومتی ایوانوں اور نظام میں سرایت کرچکی، علاج اسلامی نظام ہے۔ قانون کی حکمرانی صرف ایماندار اور اہل قیادت ہی قائم کر سکتی ہے۔ ملک میں طاقتور اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہے۔ فرسودہ نظام عوام کی محرومیوں کا سبب ہے۔ ایک طرف چند کھرب پتی خاندان ہیں، دوسری جانب فاقہ کشں عوام۔ قوم کو یقین ہوگیا کہ پی ٹی آئی بھی نااہل ہے۔ افسوس گزشتہ عرصے میں ملک آگے کی بجائے پیچھے گیا۔ وزیراعظم کے دعوں کی قلعی کھل گئی، پی ٹی آئی کے پاس بہتری کا تاحال کوئی ایجنڈا نہیں۔

گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں ہرشعبہ تباہ ہوا۔ حکومت نے عوام سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ گوادر کے عوام سے بے وفائی کی گئی۔ پی پی حکومت نے سندھ کے عوام کا استحصال کیا۔ قوم کو سوچنا ہوگا کہ آنے والی نسلوں کو انہی جاگیرداروں اور وڈیروں کے حوالے کرنا ہے یا ملک میں پائیدار جمہوری اسلامی نظام کو آگے لانا ہے۔ ہمارے پاس متفقہ اسلامی آئین موجود ہے مگر حکمرانوں نے آج تک اس پر عمل نہیں کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان اور قوم کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ ہمارا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے، عوام آگے بڑھیں اور ووٹ کی طاقت سے آئندہ جماعت اسلامی کو موقع دیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے۔ انسان کا اس دنیا میں آنے کا مقصد یہاں اللہ کے نظام کے قیام کی جدوجہد ہے۔ حضور کے امتی ہونے کے ناطے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم پوری انسانیت کو اسلام کے نور سے روشناس کروائیں۔ مگر بدقسمتی دیکھیے کہ ہمارے آباد و اجداد نے جو خطہ  ارضی آج سے سات دہائیاں قبل اسلام کے نفاذ کے لیے حاصل کیا ہم وہاں بھی اسلامی قانون نافذ نہیں کرسکے۔ اگر ملک میں اسلامی نظام رائج ہوجاتا تو مغربی پاکستان بنگلہ دیش نہ بنتا۔ آج پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے مگر یہاں بھوک اور غربت ناچ رہی ہے۔

ہمارے حکمران استعمار کی تابعداری میں مصروف ہیں اور انہیں عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ چند خاندانوں نے بائیس کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ملکی وسائل پر ظالم اشرافیہ قابض ہے اور غریب میں اپنے بوڑھے والدین کے علاج اور اپنے بچوں کو سکول بھیجنے تک کی سکت نہیں۔ ہمیں مل کر اس فرسودہ نظام سے جان چھڑانی ہے اور ملک کو قرآن وسنت کا گہوارہ بنانا ہے۔