چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی اور امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے جمعرات کو ٹیلی فون پر گفتگو کی، دونوں رہنماوں نے چین-امریکہ تعلقات اور یوکرین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
وانگ نے کہا کہ اس وقت چین اور امریکہ کی اولین ترجیح صدر شی جن پھنگ اور صدر جو بائیڈن کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں ہونے والی ویڈیو میٹنگ کے دوران طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کرنا ہے۔دوران گفتگو وانگ نے یاد دہانی کرائی کہ صدر شی نے گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران چین-امریکہ تعلقات اور اس سے حاصل چیدہ چیدہ نتائج کو بیان کرتے ہوئے چین-امریکہ تعلقات میں صحت مند ترقی کے لیے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور یکساں مفاد پر مبنی تعاون کے تین اصول پیش کیے تھے۔
وزیرخارجہ وانگ نے کہا کہ اس وقت بائیڈن کا جواب مثبت تھا اور ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نہ تو چین کے ساتھ “نئی سرد جنگ” کا خواہاں ہے نہ ہی چین کے نظام میں تبدیلی کے لیے کوشاں ہے اور اس کے اتحادوں کی بحالی کا مقصد چین کی مخالفت نہیں اور امریکہ “تائیوان” کی حمایت نہیں کرتا، اس کا چین کے ساتھ تنازعہ اور تصادم کا کوئی ارادہ بھی نہیں ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ انتظامیہ کے برعکس ایک مثبت اشارہ دیا تھا
تاہم، وانگ نے بتایا کہ یہ دنیا کے سامنے ہے کہ چین کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی اور بائیڈن کے وعدے پوری طرح سے پورے نہیں ہوئے۔وانگ نے مزید کہا کہ امریکہ اب بھی چین سے متعلق غلط بیان اور اقدامات اٹھا رہا ہے، جس سے دو طرفہ تعلقات کو نیا دھچکا لگا ہے۔