سلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہرا کر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے،۔ گذشتہ دو سالوں میں کرونا وبا کے باوجود پاکستان معاشی طور پر بحالی کی جانب گامزن ہوا ہے اور ورلڈ بینک نے اس کی توثیق کی ہے۔ کا وزارتِ خارجہ میں “پائیدار ترقی میں نجی شعبے سے استفادہ” کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوے وزیر خارجہ نے کہا میں بطور وزیر خارجہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں مثبت انداز میں آگے بڑھنے کیلئے مختلف سوچ اپنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہرا کر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا گذشتہ دو سالوں میں کرونا وبا کے باوجود پاکستان معاشی طور پر بحالی کی جانب گامزن ہوا ہے اور ورلڈ بینک نے اس کی توثیق کی ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی ۔ 2018 میں جب ہم نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو تمام معاشی اشاریے منفی میں تھے۔ انہوں نے کہا ہم، 20 ارب ڈالر کے اقتصادی فرق کو پورا کرنے کیلئے فوری کاوشیں بروئے کار لائے۔ میں نے ریاض ابوظہبی، اور بیجنگ کے دورے کیے۔ انہوں نے ہماری معاونت کی مگر وہ ہماری فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی نہ تھی۔ چنانچہ ہمیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔ آج ہم اس ملک میں پائیدار ترقی کی بات کر رہے ہیں جو ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے۔ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دیرپا ترقی کیا ہے۔ اسی کی دہائی میں ہماری ترقی 6 فیصد کو چھو رہی تھی لیکن بعد میں یہ شرح برقرار نہیں رہ سکی۔ انہوں نے کہا ہمیں اس گروتھ کی شرح کو دیرپا بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ آج 5.4 فیصد گروتھ کو کافی نہیں کہا جاسکتا ہمیں اسے آگے لے کر جانا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ دیرپا ترقی کا حصول کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ ہمیں آؤٹ آف باکس سوچ کو آگے بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہمیں دنیا کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنا ہو گی، ہماری حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کا اجراء کیا جسکا بنیادی جزو اقتصادی سیکورٹی ہی ہمارے سفرا اس پائیدار معاشی استحکام کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میں پر امید ہوں کہ ہم نے اقتصادی سفارت کاری کی صورت میں جو بیج بویا وہ ضرور ثمربار ہو گا۔ انہوں نے کہا ترقی پذیر دنیا 2030 کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں تاحال بہت پیچھے ہے۔ ہماری حکومت نے یونیورسل صحت کارڈ کا اجراء کیا جس کے تحت پاکستان کے ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس کی ضمانت دیتی ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہمیں ادراک ہے کہ بیماری کا ایک جھٹکا کسی بھی خاندان کو غربت کی لکیر سے نیچے لے جا سکتا ہے۔ یہ صحت کارڈ، ہر فرد کو احساس تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا آج ہمیں سرمایہ کاری 16 فیصد حجم کے ساتھ درکار ہے جبکہ ہمارا موجودہ حجم 2 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں مطلوبہ حجم کے حصول کے لیے کچھ الگ اپروچ اپنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبہ میں پرائیویٹ سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ ہمیں ہر دفعہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ہمیں توانائی کے شعبے میں نء سوچ کو ترویج دینا ہو گی۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ وسائل کے فرق کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے ، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا میری دانست میں، زرعی شعبے میں بجلی کی کھپت کو پورا کرنے کیلئے، شمسی توانائی کو بروئے کار لا کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا مجھے خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ” نجی شعبے کی سرمایہ کاری برائے دیرپا ترقی اہداف” کا مکمل نقشہ سامنے لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کرپٹ لیڈرشپ، ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا المیہ ہے، ہمیں ملک کو آگے لے جانے کیلئے سوچ کے دھارے میں تبدیلی لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں تعلیم یافتہ لیڈرشپ کی موجودگی اور صحت مند مباحثے سے صورتحال میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے ۔ لوکل گورنمنٹ سسٹم کو فعال اور مستحکم بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا ہماری کوشش ہے کہ عوام ڈسٹرکٹ کونسل کے نمائندگان کو براہ راست الیکٹ کریں۔ محدود الیکٹرل کالج کے ذریعے مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا ہمیں درپیش چیلنجز نئے نہیں ہیں ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نء اپروچ کی ضرورت ہے۔ یہی وہ اپروچ ہے جسے ہم دنیا بھر میں پاکستان کے 114 سفارت خانوں میں بروئے کار لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں ان پالیسی تجاویز پر یواین ڈی پی کا شکریہ ادا کرتا ہوں،۔ انہوں نے نے کہا پبلک سیکٹر تنہا ان اہداف کو حاصل نہیں کرسکتا لیکن نجی شعبے کے تعاون سے دیرپا ترقی کے ایجنڈے 2030 کے اہداف کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے۔