وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے بہت اچھے تعلقات ہیں، اگر اپوزیشن میں سیاسی شعور ہوتا تو وہ جان جاتی کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ہی صفحے پر، ایک ہی لائن اور لینتھ پر موجود ہیں۔
راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم کہیں نہیں جارہے، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عمران خان کو مکھی کی طرح نکال کر پھینکیں گے، انہوں نے بہت تکبرانہ اور بہت غیر ذمے دارانہ بات کی ہے۔
اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، ان کی کیا سیاسی حیثیت ہے، اپوزیشن اپنی شکستوں کو دیکھے، اگر میڈیا کوریج نہ ہو تو قوم اپوزیشن کے رہنماؤں کے نام تک بھول جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ میڈیا کا شکریہ ادا کرے جس نے اس کو سیاسی طور زندہ رکھا ہوا ہے ورنہ قوم اپوزیشن رہنماؤں کے نام تک بھی بھول جائے، اپوزیشن کی ملکی سیاست میں کیا اہمیت ہے وہ آئندہ انتخابات میں پتا چل جائے گی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کسی بل پر کسی قرارداد پر اپوزیشن عمران خان اور حکومت کو شکست نہیں دے سکی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بہت شور کرتی تھی کہ استعفے دے دیں گے، اپنے اس موقف سے بھاگے، پھر کہتے تھے کہ تحریک عدم اعتماد لائیں گے پھر اس بات سے بھی مکر گئے اور اب لانگ مارچ کی بات کرتے ہیں، اپوزیشن لانگ مارچ کا شوق بھی پورا کرکے دیکھ لے اس بار بھی ناکامی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اسمبلی میں آکر مسائل پر اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز اٹھانی چاہیے تھی لیکن انہوں نے سڑکوں کا انتخاب کیا، میں کہتا ہوں کہ اپوزیشن سڑکوں پر ذلیل و خوار ہوگی۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی 27 فروری کو آرہی ہے، دوسری جماعت 23 مارچ کو آرہی ہے، میں پوچھتا ہوں کہ آپ کیا کرنے آرہے ہیں، کوئی وجہ ہونی چاہیے احتجاج کی، کیا ایجنڈا ہے، کیا مطالبات ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ جن کے حق میں آپ سڑکوں پر آرہے ہیں وہ عوام اپوزیشن کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، عوام اپوزیشن کے ساتھ نہیں ہیں، مخالفین کے ٹریکٹر ٹرالی احتجاج میں عوام نہیں نکلے۔
اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے حکومت کے خلاف کچھ نہیں ہونا، اس اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان کی خوش قسمتیوں میں سے ایک بڑی خوش قسمتی یہ بھی ہے کہ اس کو نالائق اور نا اہل اپوزیشن ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان جب کہتے ہیں کہ میں سڑکوں پر آؤں گا تو اور زیادہ خطرناک ہوں گا تو وہ ٹھیک کہتے ہیں، واقعی وہ بہت خطرناک ہوں گے، کیونکہ اپوزیشن کی سیاست ناکام ہے، ساڑھے 3 سال میں آپ نے کیا سیاست کی ہے، حزب اختلاف نے عمران خان پر غیر ذمےدارانہ الزامات لگانے کے سوا کچھ نہی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن سے ذمے داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ 23 مارچ کا دن بہت حساس ہے، کئی شاہراہیں بند ہونگیں، ممکن ہے موبائل فون سروس بھی بند ہو، بہت جلد سعودی وزیر داخلہ بھی پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کے کئی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی پاکستان آرہے ہیں، کیا اپوزیشن اپنی ذاتی سیاست کے لیے اہم عالمی رہنماؤں کو ناراض کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اب 23 مارچ کو ہی آئے، آگے پیچھے نہ ہو، انہیں سیاسی شکست ہوگی، ذلیل و خوار ہوکر اپنا سا منہ لے کر واپس لوٹیں گے، جب تک اپوزیشن قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرے گی تو حکومت اپوزیشن کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرے گی۔
صدارتی نظام اور ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی تجویز کابینہ اجلاس میں اب تک زیر بحث نہیں آئی۔
وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 3 تاریخ کو چین کے اہم دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، ان کا دورہ چین بہت اہم ہے اور اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ مری بہت افسوسناک ہے ہمیں اس پر بہت دکھ ہے، ہمیں اپنی غلطی کا اعتراف ہے کہ مشینیں وہاں کھڑی تھیں، کیوں کھڑی تھیں، کام ہونا چاہیے تھا جو نہیں ہوا لیکن میں بطور وزیر داخلہ 2 راتیں وہاں رہا، ریسکیو کارروائیوں میں حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے اور سیاحت میں اضافے کے ساتھ اس سے متعلق سہولیات کا بھی جائزہ لینا چاہیے، ہمارا سسٹم اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ اس سیاحت کے بڑھتے رجحان کے مطابق خدمات اور سہولیات فراہم کرسکے۔