پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے سابق مزدور رہنما اختر بھوپالی نے کہا ہے جماعت اسلامی ایک ملک گیر جماعت ہے اور پورے ملک میں اس کی اہمیت اور مقبولیت سے انکار ممکن نہیں پھر بھی اس نے اہل کراچی کے لیے ’’حق دو کراچی کو‘‘ کے عنوان سے ایک منظم مہم جاری کر رکھی ہے اور سندھ اسمبلی کے سامنے ’’کالے بلدیاتی قانون‘‘ کے کاتمے کے لیے دھرنا اس کی زریں مثال ہے، جبکہ کراچی کی دعویدار مقامی جماعتیں تماشائی بنی ہوئی ہیں اور مختلف انداز میں شوز کررہی ہیں، کوئی اسٹیج شو (جلسہ) کررہا ہے تو کوئی روڈ شو (ریلی) اور کوئی ٹاک شو (پریس کانفرنس) کرکے اہمیت جتانے کی کوشش کررہا ہے، جبکہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کی ہمدرد جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل اپناتے ہوئے اس دھرنے میں بھرپور شرکت کریں کیونکہ کالے بلدیاتی قانون کے کاتمے سے فائدہ جماعت اسلامی کو ہی نہیں ہوگا بلکہ اگلے بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہونے والی ہر جماعت مستفیض ہوگی اور اس کے میئر کو چار سال
صرف اختیارات مانگنے میں ضائع نہیں کرنے پڑیں گے۔ کراچی اس وقت مسائلستان بنا ہوا ہے، نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی گیس، ٹرانسپورٹ ہے ہی نہیں، نہ ہی ٹرانسپورٹ کے لیے پختہ سڑکیں۔ خدارا سوچیے اگر اہل کراچی اسی طرح جلسے، ریلیوں اور پریس کانفرنسوں میں وقت ضائع کرتے رہے تو سندھ میں پیپلز پارٹی کی سازش کو ناکام نہیں بنا سکتے۔ ضرورت ہے مشترکہ جدوجہد کی اور جماعت اسلامی کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیجیے اور آنے والے وقت کا فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں۔