دھرنے میں شاندار فوڈ فیسٹول کا آغاز ، آج جلسہ عام ہوگا ، سراج الحق خطاب کریں گے

391
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری جماعت اسلامی کا دھرنا 24ویں دن میں داخل ہو گیا، ہفتے کودھرنے میں فیملی فوڈ فیسٹیول کا آغاز ہو گیا ہے، فیسٹیول2 دن شام 6 تا رات1 بجے تک جاری رہے گا۔شرکا کے لیے خوبصورت فوڈکورٹ سجایا گیاہے ، فیملی فوڈ فیسٹیول میں مختلف اقسام کے پیزاز ، برگر، کچوری، گول گپے، زنگر، حلیم، بریانی، پلاؤ، بار بی کیو سمیت مختلف اقسام کے فوڈز کے اسٹالز لگائے گئے ہیں۔ہفتے کو بھی کراچی میں تیز اور سرد ہواؤں اور گرد وغبار کے طوفان کے باوجود دھرنا جاری رہا،قائدین شرکا کے ساتھ موجود رہے، مثالی نظم وضبط اور زبردست جوش و خروش اور استقامت کا مظاہرہ کیا گیا،دھرنے میں معمول کی سرگرمیوں اور وفود کی آمد و یکجہتی کا سلسلہ جاری رہا جبکہ لوگوں نے اپنی فیملیز کے ہمراہ شرکت کی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکا سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی خاصخیلی ذوالفقار علی بھٹو کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بننے کی مجبوری اور توجیح دینے کے بجائے کراچی کو بلدیاتی اختیارات دیں،جو شہری ادارے،محکمے اور وسائل و اختیارات غصب کیے ہیں واپس کردیں،سڑکوں پر نکلنے اور دھرنا دے کر بیٹھنے کی وجہ سندھ پر مسلط حکمرانوں کے غیر جمہوری رویے،آمرانہ فسطائی طرزعمل اور جاگیردارانہ وڈیرہ شاہی سوچ اور ذہنیت ہے۔ہم نے بلدیاتی بل کی تیاری سے قبل اپنے جائز اور قانونی مطالبات پرمبنی تجاویز وسفارشات وزیر اعلیٰ کو ارسال کیں،جن کو شامل نہیں کیا گیا بعد میں بل میں ترامیم بھی پیش کیں لیکن افسوس کہ اہل کراچی کے بلدیاتی اختیارات پہلے سے زیادہ غصب کرلیے گئے۔سندھ اسمبلی میں ہمارے رکن اسمبلی سید عبدالرشید کی بھی بات نہیں سنی گئی ،سعید غنی سے ہم کہتے ہیں کہ اگر آپ کو 2001ء کا پرویز مشرف کا قانون پسند نہیں تو 1972ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے بلدیاتی اختیارات محکمے اور وسائل کراچی کو دے دیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مخصوص ذہنیت خود اپنے لوگوں کو بھی بااختیار بنانے پر تیار نہیں اگر پیپلز پارٹی کو اپنی مقبولیت کازعم ہے تو میئر کو بااختیار بنانے اور براہ راست انتخاب سے کیوں بھاگ رہی ہے،پورے سندھ میں شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں آبادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرنے پر کیوں تیار نہیں، قانون کے مطابق آکڑائے ٹیکس پر 76فیصد کراچی کا جو حق ہے جو 2008ء سے کم کرتے ہوئے 27فیصد تک کم کردیا گیا ہے اور شب خون مارنے میں ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کی پارٹنر بنی رہی،ایم کیو ایم آج مگر مچھ کے آنسو بہا کر عوام کو ایک بار پھر بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے،ماضی میں یہ کراچی کی تباہی و بربادی،ظلم و زیادتی اور حق تلفی میں پیپلز پارٹی کے ساتھ شریک رہی ہے اور اب کوٹا سسٹم میں غیرمعینہ مدت تک توسیع اورجعلی مردم شماری کی منظوری دے کر پی ٹی آئی کی کراچی دشمنی میں حصہ دار بنی ہے ایم کیو ایم کے کہنے پر کراچی میں ہڑتالیں ہوتی رہیں اور شہر قائد تباہ و برباد ہوتا رہا لیکن ایم کیو ایم کے وزرا،ارکان پارلیمنٹ اور عہدیدار ڈیفنس اور کلفٹن منتقل ہوتے رہے اور ان کا بینک بیلنس بڑھتا رہا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صوبائی وزرا ہم پر لسانیت پھیلانے کاالزام لگارہے ہیں کیا وہ بتانا پسند کریں گے کہ جب ہم لسانیت وعصبیت کے خلاف جدوجہد کررہے تھے،لاشیں اٹھا رہے تھے تو وہ سب کہاں تھے؟جماعت اسلامی،ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی دونوں کی لسانیت اورعصبیت کی سیاست مستردکرتی ہے،ہم صرف اور صرف کراچی کے مظلوم اور محروم عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، کراچی میں ہر زبان اور علاقے کے لوگ رہتے ہیں ہماری تحریک کراچی کے ہر شہری کی تحریک ہے، ہمارا دھرنا شہر قائد کے روشن مستقبل کی نویدہے،اب اہل کراچی اپنا حق لے کر رہیں گے، طویل عرصے تک یہاں بیٹھنے اور مضبوط اعصاب کے ساتھ طویل جدوجہد کرنے اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں،سندھ کی حکومت اور فرینڈلی اپوزیشن جو وفاق کی حکومت ہے دونوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے،ایم کیو ایم،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی تینوں کراچی کی تباہی و بربادی کی ذمے دار اور اس کی حق تلفی و ظلم و زیادتی میں شریک ہیں،یہ کسی صورت کراچی کی ہمدرد نہیں ہوسکتیں، کراچی کے ساتھ ان پارٹیوں کا کھلواڑ اب ختم ہونا چاہیے،جماعت اسلامی عوام کو ان کا حق دلائے گی اور مسائل حل کرائے گی،ہمارا دھرنا جاری رہے گا، سندھ سیکرٹریٹ جو رشوت اور کرپشن کا اڈہ ہے، یہاں سے عوام کے مسائل حل نہیں کیے جاتے اب ہم اسے بھی بند کرادیں گے،ہمارے احتجاج کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جارہا ہے،حسن اسکوائر پر خواتین کا عظیم الشان دھرنا ہوا،آج سندھ اسمبلی پر عظیم الشان جلسہ عام ہوگا اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب کریں گے اور اس جلسے میں ہم اپنے آئندہ کے احتجاجی پروگرام اور لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،نہ جھکیں گے،تھکیں گے اور نہ ہی دبیں گے،کراچی کے مطالبات پر مبنی اپنے مطالبات سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے،کالا بلدیاتی قانون ختم کرنے پر مجبور کردیں گے۔