لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ حکومت نے لٹیروں کو پکڑنے کے بجائے عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالا۔ ہم نہیں بین الاقوامی ادارے رپورٹ کر رہے ہیں کہ موجودہ سیٹ اپ ناکام ہو گیا۔ سودی معیشت اور ظالم سرمایہ دارانہ نظام سے عوام کراہ رہے ہیں، ملک پرعملاً آئی ایم ایف کا قبضہ ہے۔ معیشت اور معاشرت عالمی مالیاتی اداروںاور این جی اوز کے حوالے کر دی گئی۔ قرضوں کا ہمالیہ، 880ارب روپے کے اسکینڈلز پی ٹی آئی کے قوم کو دیے گئے تحائف ہیں۔ ہر پیدا ہونے والا بچہ2 لاکھ 35ہزار کا مقروض، روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو وزیراعظم کہتے ہیں کہ انھیں ٹی وی سے پتا چلا ہے۔ لوگ بجلی، آٹا، چینی کی قیمتوں میں اضافے کی شکایت کرتے تو وزیراعظم کی جانب سے ہدایت آتی ہے گھبرانہ نہیں، کبھی وعظ کیا جاتا ہے کہ سکون قبر میں ملے گا۔ موجودہ حکومت کے دور میں ادویات کی قیمتوں میں 5 سو فیصدتک اضافہ ہوا۔ غریب کو اسپتال سے ڈسپرین کی گولی نہیں ملتی۔ پہلے گندم اسمگل ہوئی پھر شارٹیج آئی اور بعد میں درآمد کی گئی۔ آٹا، چینی، ادویات، پیٹرول سمیت تمام اسکینڈلز میں حکومتی افراد کے نام آئے، آج تک کارروائی نہیں ہوئی۔ نوجوان نسل تباہی اور ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہے۔ 70لاکھ نوجوان نشے کے عادی، حکومتی وزرا خود تسلیم کر رہے ہیں کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 55فیصد طالب علم نشہ کرتے ہیں۔ عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا،تربیلا ڈیم کے متاثرین کے حق میں فیصلہ 60 سال بعد آیا، شاید اب متاثرین کی ہڈیاں بھی قبروں میں نہ ملیں۔ یہ کہاں کا نظام ہے جہاں 2 سو روپے نہ دینے پر بجلی کا میٹر کاٹ دیا جاتا ہے اورکروڑوں کے ڈیفالٹرز کو کوئی نہیں پوچھتا۔ جماعت اسلامی کی جنگ ظالمانہ نظام کے خلاف ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان قرآن کی جیتی جاگتی تفسیر بنیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اسلامیان پاکستان کا ایجنڈا ملکی بھی ہو اور آفاقی بھی۔ ہماری تربیت گاہوں کا مقصد انسانوں کی دنیاوی و اخروی فلاح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیت گاہ میں ملاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے افرادکی بڑی تعداد شریک تھی۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم مدینے کی ریاست کی بات کرتے ہیں، مگر جب انھیں عدالت عظمیٰ بلاتی ہے تو وہ گھر سے وڈیو لنک کے ذریعے اعلیٰ عدالت سے خطا ب کرتے ہیں۔ انھیں کون بتائے کہ مدینے کی ریاست میں خلیفہ وقت قاضی کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوتا ہے، مدینے کی ریاست میں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوتے ہیں، مدینے کی ریاست میں لوگوں کو انصاف گھر کی دہلیز پر ملتا ہے۔ ہمارے ہاں فلاحی اسلامی ریاست کے نام پر سود کے کاروبار کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے اور خاندانی نظام پر حملے ہو رہے ہیں۔ چھوٹی سی غلطی پر غریب کو دھر لیا جاتا ہے اور وڈیرے اور جاگیردار سرعام قانون پائوں تلے روندتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سامراجیت نے پاکستان پر قبضہ ہوا ہے۔ 73برس سے ہم سامراج کے غلام ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے سامراج کی تابعداری کی اور ملک کو تباہ وبرباد کیا۔ انھوں نے لوگوں کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ ظلم کے نظام کے خلاف ڈٹ جائیں۔ حضور پاکؐ نے واضح کر دیا ہے کہ ظالم کا ساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ لوگ ظالم ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے ایک بار نہیں بار بار اقتدار دیا، مگر انھوں نے اللہ کے نظام کے بجائے اپنی مرضی مسلط کی۔امیر جماعت نے کہا کہ ملک کا تعلیمی نظام سیکولرازم اور کیپٹلزم کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ ایک طرف ایلیٹ اسکولز ہیں اور دوسری جانب دیہات میں بچوں کو ٹاٹ تک دستیاب نہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ موجودہ تعلیمی نظام کے تحت غریب کا بچہ، ایلیٹ اداروں کے بچوں کا مقابلہ کر سکے۔ ہم نے بار بار مطالبہ کیا کہ قومی نظام تعلیم کو یکساں کیاجائے۔ مدارس، اسکولز اور کالجزمیں ایک ہی طرح کا نصاب تعلیم ہو۔ نصاب کے ساتھ ساتھ نظام تعلیم کو بھی یکساں کیا جائے۔ مقابلے کے امتحانات اور سرکاری دفاتر میں اردو زبان کو نافذ کیا جائے، مگر حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اللہ تعالیٰ نے اقتدار دیا تو ہم یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے۔ معاشرے کے غریب طبقات کی فلاح و بہبود کی ذمے داری ریاست کی ہوگی۔ انھوں نے جماعت اسلامی سے وابستہ افراد سے اپیل کی کہ وہ قرآن کا پیغام گھر گھر، گلی گلی پہنچائیں۔ قرآن سے رشتہ جوڑیں اور پرامن اسلامی انقلاب کے داعی بنیں۔