کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے بینظیر بھٹو ہائوسنگ سیل کے ملازمین کی ایک سال سے تنخواہ بند کرنے سے متعلق آئندہ سماعت پر متعلقہ حکام کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں بینظیر بھٹو ہائوسنگ سیل کے ملازمین کی ایک سال سے تنخواہ بند کرنے سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی۔ بینظیر بھٹو ہائوسنگ سیل کے حکام عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ درخواستگزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ 44 ملازمین کی ایک سال سے تنخواہ بند کردی گئی ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملازمین کا کنٹریکٹ معیاد دسمبر 2020 سے ختم ہوگیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے اگر کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہے تو پھر جون تک تنخواہ کس طریقے سے جاری کی ہے۔ کیا قرضے پر ملازمین کو تنخواہ دی گئی ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سمری وزیر اعلی سندھ کی بھجوادی ہے، کیبنٹ کی منظوری کا انتظار ہے۔ ایک ہفتے میں معاملہ حل ہوجائیگا مہلت دی جائے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر متعلقہ حکام کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا ایک سال سے 44 ملازمین کی تنخواہ بند کردی گئی ہے۔ ریگیولر کرنے کے لیے دائر درخواست کے بعد انتظامیہ نے تںخواہ بند کردی ہے۔غریب بیوہ عورتوں کے زیر تعمیرات مکانات کا کام بھی بند ہوگیا۔ 2016 سے کام کر رہیں، گذشتہ دس ماہ سے تنخواہ بند کردی گئی ہے۔
عدالتی حکم کے باوجود ہمیں تنخواہ نہیں مل رہی۔ حکومت سندھ کے محکمے میں کام کرنے کے باوجود ہماری تںخواہ بند کرکے زیادتی کی گئی ہے۔ 44 لوئر اسٹاف ملازمین کام کر رہے ہیں، ہمارے خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔