راولپنڈی: پنجاب بھر میں بلدیاتی اداروں کی مدت کے خاتمے کے ساتھ ہی راولپنڈی میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا۔
مری روڈ سمیت شہر کی مختلف شاہراہوں اور گنجان رہائشی و کمرشل علاقوں میں بغیر نقشہ غیر قانونی تعمیرات اور شہر بھر میںتجاوزات مافیا کو کھلی چھٹی دے دی گئی انتظامی افسران نے مبینہ طور پر تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف تمام آپریشن روکنے کی زبانی ہدایا ت جاری کر دیں 2روز قبل سانحہ مری میں تبدیل ہونے والے میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے ایڈمنسٹریٹرسمیت متعلقہ شعبوں اوراداروں کے افسران نے محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پنجاب کو بھی وعدوں پر ٹرخاناشروع کر دیا۔
جبکہ غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو بچانے کے لئے راولپنڈی کی صاحب اقتدار سیاسی قیادت بھی متحرک ہو گئی گزشتہ سال 30نومبرکے اجلاس میںمیونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے منتخب اراکین کی جانب سے شہر بھر میں تجاوزات کی ذمہ داری چیف میونسپل افسر اور میونسپل افسر(ریگولیشن )پر عائد کرنے پر میونسپل افسر(ریگولیشن ) نے اعلان کیا تھا کہ منتخب ہائوس تجاوزات کے خاتمے کے لئے سیاسی مداخلت ختم کرنے کی ضمانت دے ہم 1ہفتے میں تمام عارضی، مستقل اورپختہ و غیر پختہ تجاوزات سے شہر کو پاک کر دیں گے میونسپل افسر ریگولیشن عمران علی کا موقف تھا کہ ہم جہاں بھی تجاوزات کے خلاف کاروائی کرتے ہیں سیاسی مداخلت اور تاجروں کی مزاحمت آڑے آتی ہے جس پر بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل شہر میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا گیا تھا جبکہ حال ہی میں تبدیل ہونے والے چیف میونسپل افسر سردار نصیر نے شہر کی تمام غیر قانونی تعمیرات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پیش رو چیف میونسپل افسر علی عباس بخاری نے کاروائی کو روکنے کے لئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے ذریعے چیف افسر سردار نصیر کو ہی تبدیل کروا دیا جس کے بعد نہ صرف یہ کاروائی مکمل طور پر جمود کا شکار ہو گئی بلکہ میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے شعبہ ریگولیشن میں ایسے میونسپل افسرکو دوبارہ تعینات کیا گیا جن کے سابقہ دور میں شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہونے والی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں صوبائی حکومت نے راولپنڈی سٹیشن پر شہزادحیدرکی تعیناتی کے لئے3سال کی پابندی عائد کر دی تھی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی سیاسی شخصیات اورخود سابق ایڈمنسٹریٹر کی ایما پر شہزاد حیدر کو یہاں ایک بار پھر تعینات کیا گیا ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے قواعدو ضوابط سے ہٹ کرشہزاد حیدر اپنے20سال کے قریب سروس صرف میونسپل کارپوریشن راولپنڈی میں گزار چکے ہیں جو طویل عرصہ بعد ایک یا دو ماہ کے لئے اپنا تبادلہ کروا کے دوبارہ واپس آجاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صادق آباد ، سٹلائٹ ٹائون ، اصغر مال ، ڈھوک کھبہ اور پیرودھائی سمیت اندرون شہر کے علاوہ مری روڈ اور دیگر شاہراہوں پر نقشوں کے بغیر دیوہیکل کمرشل عمارتیں تعمیر کر لی گئی ہیں اور اگر کسی عمارت کا نقشہ موجود بھی ہے تو اس کی تعمیرات انتہائی ناقص ہیں جو کسی بھی وقت کسی بڑے جان لیوا حادثے کا سبب بن چکی ہیں ذرائع کے مطابق بند کھنہ روڈ کو اوپن کرتے وقت یہ ضابطہ بنایا گیا تھا کہ اس روڈ پر کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہو گی لیکن تمام بند کھنہ روڈ اس وقت غیر قانونی کمرشل تعمیرات ، کمرشل سرگرمیوں اور تجاوزات کا مرکز بن چکا ہے جبکہ میونسپل افسر پلاننگ اور ان کی ٹیم نے پراسرار طور پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اسی طرح راجہ بازار ، باڑہ مارکیٹ اقبال روڈ ، صادق آباد، کمرشل مارکیٹ ،لہتراڑ روڈ ،ڈھوک رتہ ، گنجمنڈی اور پیرودھائی سمیت شہر کے تمام گنجان رہائشی علاقے ، کاروباری وتجارتی مراکز اور بازار وں پر تجاوزات مافیا کا مکمل قبضہ ہے جس سے نہ صرف ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے بلکہ پیدل چلنا بھی محال ہے 8نمبر چونگی سے کھنہ پل تک لہتراڑ روڈ پرراولپنڈی کی حدود میں ریڑھیوں اور چھابڑہ فروشوں کا مکمل قبضہ ہے جس سے گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے اسی طرح میں صادق آباد روڈ پر الیکٹرانک کا سامان ، مچھلی فروشوں ، سبزی وفروٹ فروشوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔