ایم کیو ایم اور (ق) لیگ اپوزیشن کاساتھ دیں گی تو پھر ہم عدم اعتماد لائیں گے، احسن اقبال 

267

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر ہم حکومت کو نمبرز کے ساتھ شکست دے سکتے تو آج ہم حکومت میںہوتے اور اپویشن میں نہ ہوتے۔

اگر ہم اس بات پر200فیصد قائل ہوئے کہ ایم کیو ایم اور (ق)لیگ، حکومت کے خلاف عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گی تو پھر ہم عدم اعتماد لائیں گے۔ پاکستان میں عدم اعتماد کے لئے ایک بنیادی چیز ہے، ریاست کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ اس حکومت کو جس نے بچانے کی کوشش کی وہ بھی عوام کے غیض وغضب کا نشانہ بنے گا۔

(ن)لیگ کے چاررہنماﺅں کی کسی سے ملاقات نہیںہوئی۔میاں محمد نواز شریف کی ناہلیت بھی ختم ہو جانی چاہیئے کیونکہ یہ ایک جھوٹے کیس کے اوپر ہے۔ان خےالات کا اظہار احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت جب بھی مشکلات مےںگھرتی ہے، جب بھی حالات بے قابو ہو جاتے ہیں تو حکومت میڈیا میں ایک بے پرکی اڑ ا دیتی ہے تاکہ میڈیا میں اس پر بحث جاری رہے لوگ اس پر بات نہ کریںکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری پر کیسے سمجھوتا کیا گیا ۔ آج جو بات ہونی چاہئے کہ پاکستان بھر مےں کسان دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہےں ان کو یورےا کھاد نہےں مل رہی ، ہمارے دور میں جو بوری 1400روپے میں مل رہی تھی وہ آج 2900 روپے میں مل رہی ہے بجلی اور گیس کے بل غذاب بن کر گر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر چار لوگ ہیں جن میں ایک کا تعلق کے پی کے ،ایک کا جنوبی پنجاب،ایک کا جہلم اور ایک کراچی اسلام آباد کے ہائبرڈ ہیں، یہ چار لوگ لائن میں لگے ہوئے ہیں کہ عمران خان تو فیل ہو گئے ہیں ان کی ناکامی کے نتیجے میں اسمبلےاں نہ ٹو ٹےںاور ہم پر متبادل وزیر اعظم کے لئے ہاتھ رکھ دیا جائے تو ہم باقی ماندہ مدت پوری کر سکتے ہےںیہ اصل مےںپی ٹی ئی کے اندر سےاست چل رہی ہے کہ اس حکومت کو کیسے بچایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر عدم اعتماد ہوتا ہے تو نےا وزیر اعظم ایک، دو یا تین ماہ سے زیادہ کے لئے نہیں ہوگا اور پھر نئے الےکشن کرانے ہونگے، پی ٹی آئی کے یہ چار ارکین عمران خان کے سامنے وفادارد ی دکھا کر خوشنودی لے رہے ہیں اور اندر، اندر ان کی جڑیں کاٹ رہے یہں اےک طرف یہ کہتے ہیں کہ عمران خان فیل ہوگئے اور ہم ٹھیک کر سکتے ہیں اور دوسری طرف عمران خان کو کہتے ہیں کہ اگر آپ کو پےچھے ہٹناپڑے تو ہم پر ہاتھ رکھ دیں۔

پی ڈی ایم کی طرف سے عدم اعتماد کی تاریخ پراحسن اقبال کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر میں نہیں کہہ سکتا لےکن ملک کا نظام جو 2018میں بنا یا گےا تھا وہ مکمل طور ڈھےر ہو گےاہے، معےشت دیوالےہ ہو رہی ہے، عوام روز بہ روز بھپر رہے ہیں، اس کااےک ہی حل ہے کہ حکومت کو رخصت کر کے نئے انتخابات کرائے جائیں، اس سے ملک بچ سکتا ہے، اسکی کی ذمہ داری حکومت کی حلےف جماعتوں پر ہے اور اگرحلیف جماعتوں نے خود کو حکومت سے جدا نہیں کےاتو پاکستان کے عوام کا غیض وغضب ان پر بھی کرے گا ،ایم کیو ایم اس مہنگائی اور عمران خان کی حکومت کی نا قص کا رکردگی کا ساتھ دیتی ہے تو اگلے الیکشن میں کراچی میں ان کی ضمانتیں ضبط ہوں گی، لوگ انہیں برابر کا مجرم سمجھیں گے۔

ان جماعتوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے اگر یہ اپوزیشن کے ساتھ نہیں آتیں تویہ بھی سیاسی طور پر پی ٹی ائی کے ساتھ دفن ہو جا ئیں گی لیکن اگر یہ جماعتیں کہتی ہیں بہت ہو گیا اوروہ تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کاساتھ دیں گی توکچھ نہ کچھ ان کی سیاست بچ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پوری طرح حلیف جماعتیں عدم اعتماد کا ساتھ دیتی ہیں تو ہم عدم اعتماد لا ئینگے ورنہ ہم دوسرے جمہوری راست کو اختیار کریں گے اور ان پر دباﺅ بڑھائیں گے تاکہ یہ خود استعفیٰ دیں۔