بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی نے سنکیانگ میں ایغوروں پر مظالم سے متعلق چین کی حمایت کردی۔ خبررساں اداروں کے مطاق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کونسل کے سیکرٹری جنرل نائف فلاح حجرف نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے حکام سے ملاقات کے دوران کہا کہ کونسل تائیوان، سنکیانگ اور انسانی حقوق کے معاملات میں چین کے موقف کی حمایت کرتی ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گلف کوآپریشن کونسل نے ایغور مسلمانوں کے ساتھ چین کے متنازع سلوک کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملک کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ کونسل کے سیکرٹری جنرل حجرف نے میڈیا سے براہ راست گفتگو نہیں کی ، بلکہ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے انسانی حقوق کے معاملے پر چین کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے ۔ انہوں نے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی۔ واضح رہے کہ جی سی سی کا دفتر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہے اور سعودی عرب سمیت، بحرین، کویت، اومان، قطر اور متحدہ عرب امارات اس کے رکن ممالک ہیں۔ سعودی گزٹ کے مطابق حجرف کی جانب سے چین کے دورے کا مقصد فریقین کے مابین معاشی اور سیکورٹی سے متعلق تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔چین کی حکومت پر ملک کے شمال مغربی خود مختار خطے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ جاری انسانیت سوز سلوک پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ایک حالیہ رپورٹ میں چینی حکومت کو ترک نسل مسلمان آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں خلیجی عرب ممالک پر مبہم قوانین کے سہارے انسانی حقوق کے کارکنوں پر دہشت گردی کے الزامات لگانے پر تنقید کرتے رہے ہیں،جس کے ردعمل میں خلیجی ممالک نے چین کے معاملے پر انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔