اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) امریکا سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بہتری میں رکاوٹ بنے گا۔ان خیالات کا اظہارتجزیہ کار اعجاز احمد، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے کوآرڈینٹر مرزا عبدالرحمن، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی، سول سوسائٹی کے نمائندے معراج الحق صدیقی اور رئیل اسٹیٹ بزنس سے وابستہ تحریک انصاف یوتھ کے رہنما فہد جعفری نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا سعودی عرب اور ایران کے تعلقات معمول پر آسکتے ہیں؟‘‘ اعجاز احمد نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں بہتری مشکل ہے‘ اس کی کئی وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ دنیا نے ایران کے خلاف بلاک بنا رکھا ہے‘ اس بلاک کا کوئی بھی ملک امریکا اور یورپی یونین کو ناراض کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے‘ پھر سعودی عرب بھی اسی کیمپ میں رہنے کے لیے وہ سب کچھ کر رہا ہے جو مغربی دنیا چاہتی ہے یعنی وہاںکنسرٹس ہو رہے ہیں‘ سینما کھل چکے‘ خواتین کو ڈرائیونگ سمیت مختلف کام کرنے کی اجازت مل گئی‘ کیسینو کھل گئے‘ اسلامی دنیا میں سعودی عرب اور ایران دونوں اُمہ کی قیادت کے دعویدار رہے ہیں‘ شام، لبنان کی حزب اللہ اور ایسی دیگر شیعہ تنظیموں کو ایران کھل کر سپورٹ کرتا ہے، یمن کے بحران پر بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہیں‘ اب حوثی باغی سعودی عرب پر شدید حملے کر رہے ہیں‘ اب حوثیوں نے حدید کی بندرگاہ سے یو اے ای کا کارگو شپ قبضہ میں لے لیا ہے ایران نے ا س کی مذمت تک نہیں کی‘ رسول اللہ کا حکم ہے کہ عجمی کو عربی پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں ‘ ان دونوں ممالک کو حضورؐ کے اس فرمان کی پروا نہیں‘ عرب اورایران ازم عروج پر ہیں اور اختلافات کی ایک بنیادی وجہ ہے، اس لیے مجبوری میں ورکنگ ریلیشن تو قائم ہونا ممکن ہے لیکن تعلقات کا معمول پر آنا فی الحال ممکن نہیں۔مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں اگر ایران امریکا کو راضی کرلے بس یہی تجزیہ ہے۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ سعودی عرب اپنے مسائل میں گھرا ہوا ہے‘ تعلقات کو مزید بگاڑنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ایران اگر دانشمندی کا مظاہرہ کرے تو سعودی عرب کے لیے اس کے اپنے حکمران ہی کافی ہیں۔ معراج الحق صدیقی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے کیونکہ سعودی عرب کی حکومت امریکی اشاروں پر چلتی ہے اور ایران امریکا کو آنکھیں دکھاتا ہے اور امریکا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ سعودی عرب اور ایران آپس میں دوستوں کی طرح رہیں۔ فہد جعفری نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کا بہتر ہونا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔