عدالتیں تعلیمی معاملات میں مداخلت میں احتیاط کریں،عدالت عظمیٰ

197

اسلام آباد(آن لائن+صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کا ہائیکورٹس کو تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت پر احتیاط برتنے کا حکم، عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹس کو جامعات کی پالیسیوں اور قواعد میں مداخلت سے گریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قانون اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے علاوہ جامعات کے دیگر معاملات میں مداخلت پر پابندی لگا دی ہے۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی اپیل پر محفوظ کیا گیا 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔ اپنے حکم میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماہرین ہوتے ہیں جو طلبہ سے متعلق بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں،ججز کا کام ذاتی پسند نا پسند پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، جمہوریت شخصیات سے نہیں بلکہ قانون پر عمل کرنے سے قائم ہوتی ہے،ایمل خان نے سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر میں بیٹھنے کی غلطی تسلیم کی،عدالت عظمیٰنے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سائیکالوجی کی اسٹوڈنٹ کی جگہ پیپر دینے پر طالب علم ایمل خان کی 3 سالہ نااہلی کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔ ایمل خان نے یونیورسٹی کے فیصلے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ہائیکورٹ نے نااہلی 3 سال سے کم کر کے ایک سال کی تھی۔ علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو کراچی میں دھرم شالہ کی زمین پرقبضے کا مقدمہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، چیف جسٹس گلزاراحمدنے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کی حرکات کی وجہ سے پورا ملک عدم استحکام کا شکار ہے، ایف آئی اے تفتیش کے نام پر جال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی، کے پی کے اسپتالوں میں کوئی سہولت نہیں، لگتا ہے کہ یہ فائیو اسٹار ہوٹل بن جائیں گے۔سماعت کے دوران پیٹرن انچیف ہندو کونسل نے کہا کہ فضل ٹائون کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر کمرشل پلازہ بنایا جا رہا ہے، اس پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ دھرم شالہ قدیم تھا اور زمین متروکہ وقف کی ہے، اس پر تعمیرات ہو سکتی ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا اس طرح تمام پرانی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیں؟1932میں قائم دھرم شالا آپ اصل حالت میں محفوظ نہیں کر سکے، چیئرمین صاحب آپ اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ لاہور کے جین مندر اور نیلا گنبد پر کیا کارروائی کی ہے؟۔عدالت نے چیف سیکرٹری کو صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں کی حالت زار پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔