کراچی (رپورٹ خالد مخدومی )ایک کھرب روپے سے زائد کا بجٹ اورقانون نافذ کرنے والے 50ہزار سے زائد اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود کراچی رہزنوں اورڈاکوں کی چرا گاہ بن گیا۔ سال نو کے پہلے14روز کراچی میں رینجرز کی موجودگی، پولیس کی بھاری نفری ، ایک کھرب روپے سے زائد کے بجٹ اور نجی حفاظتی
اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان بن گئے،ان 14دنوں میں باضابط طور تھانوں میں درج ہونے والے مقدمات کے مطابق 6افراد کو رہزنوں اورڈاکوؤں نے بلاخوف وخطر گولیاں مار کے قتل اور33افراد کو زخمی کردیا۔ اتنے ہی دنوں میں شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں کم ازکم 2کروڑ 25لاکھ روپے سے محروم ہوگئے،یہ رقم صرف ان وارادتوں کی ہے جن کے باقاعدہ مقدمات درج کرائے گئے ہیںجب کہ شہر میں روزانہ ہونے والی درجنوں وارادتوں کا شکار ہونے والے اپنی،رقوم،موبائل فون اور دوسری قیمتی اشیاء سے محروم ہوجانے کے باوجود پولیس کے پاس جانے اور مقدمات کے اندارج کرنے سے گریز کرتے ہیں ،جس کی بڑی وجہ پولیس کی کارگردگی سے مایوسی اور بجائے داد رسی کے مزید مشکلات کا سامناکرنا کا خوف ہے،شہری حلقوں کے مطابق اس وقت شہر میںکم وبیش 50 ہزار رینجرز اور پولیس اہلکار شہر میں امن وامان کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے تعینات ہیںجب کہ سندھ کے سالانہ بجٹ میںامن وامان کی بحالی، رینجرز،پولیس اورصوبائی محکمے داخلہ کا بجٹ ایک کھرب اور 25ارب سے زائد مختص کیا گیا ہے، شہری حلقوں نے اتنے بھاری اخراجات اور بہت بڑی نفری کے باوجود جرائم کی شرح میںکمی کے بجائے اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیاہے۔ شہری حلقوں نے شہر میں ان نجی سیکورٹی کمپنیوں کے کارگردگی اور ان کے وجود پر بھی سوال کھڑے کیے ہیں،شہر میں ہونے والی مختلف وارادتیں نجی سیکورٹی کمپنیوں کے گارڈز کی موجودگی میں ہوئیںاور ان کی موجودگی محض نمائشی ثابت ہوئیں،ان محتاط اندازے کے مطابق شہر میںمنظم انداز میں ہونے والی ڈکیتی کی35فیصد وارادتوں میں نجی کمپنیوں کے گارڈذ ملوث ہوتے ہیں جب کہ نجی کمپنیوں کے ایسے گارڈز جو ڈکیتی،رہزنی اور قاتلانہ حملوں کی کوششوں کے دوران مزاحمت کرتے ہیںان کی تعداد 10فیصد سے بھی کم ہے،نجی کمپنیوں کے گارڈز کی بہت کم تعداد باقاعدہ تربیت یافتہ ہوتی ہے۔ شہری حلقوں کے مطابق نجی کمپنیوں کے گارڈز محض اسٹیٹس سمبل بن چکے ہیںجب کہ بااثر افرادگارڈز کا استعمال اپنے عام شہریوں پر اپنارعب و دبدبہ قائم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔علاوہ ازیں جمعہ کو سپرہائی وے جمالی پل کے قریب ایڈمور پیٹرول پمپ پرموٹر سائیکل سوار ملزمان نے ڈکیتی میں مزاحمت کی کوشش پر35سالہ سیکورٹی گارڈ سلطان ولد صدیق کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جب کہ پیٹرول پمپ کا کیشیئر25سالہ ارباب ولد حیات زخمی ہوگیا۔ ملزمان فائرنگ کے بعد با آسانی فرار ہوگئے۔ادھر صفورا غازی گوٹھ کے قریب ڈاکووںنے لوٹ مار کی کوشش کے دوران مزاحمت کرنے پر 45 سالہ سلطان نامی شہری کو فائرنگ کرکے زخمی کیا اور اس سے رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔دوسری واردات سپر ہائی وے براق پمپ کے قریب کی گئی جہاں ڈکیتی کے دوران ڈاکووں نے مزاحمت پر فائرنگ کرکے 30 سالہ فیضان احمد نامی شہری کو زخمی کیا اور فرار ہوگئے۔ تیسری واردات بفر زون سیکٹر 15 اے 2 میں ہوئی جہاں ڈاکوؤں نے حسینی شیر مال کے قریب مزاحمت پر شہری کو زخمی کیا اور لوٹ کر فرار ہوگئے۔زخمی کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی شناخت 36 سالہ ساجد کے نام سے ہوئی۔چوتھی واردات زمان ٹاؤں تھانے کی حدود کورنگی سیکٹر 50 بی میں غوث پاک روڈ پر ہوئی جس میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 14 سالہ بچہ کاشان ولد سلطان زخمی ہوگیا۔