ایران کے پاس جوہری معاہدہ بچانے کیلئے چند ہفتے ہیں، امریکہ کی دھمکی 

354

امریکہ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ اس کے پاس جوہری معاہدہ بچانے کیلئے محض چند ہفتے ہیں معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات ناکام ہوئے تو امریکا “دیگر راستوں” کا سہارا لینے کے لیے تیار ہے‘ایران جوہری میدان میں کامیابیاں حاصل کرتا جا رہا ہے جہاں سے واپسی دشوار سے دشوار تر ہو جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے “چند ہفتے” ہی باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات ناکام ہوئے تو امریکا “دیگر راستوں” کا سہارا لینے کے لیے تیار ہے۔

امریکی ریڈیو NPR کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ “ہمارے پاس واقعتا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے اس لیے کہ ایران اس لمحے کے قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے جہاں وہ جوہری ہتھیار کی تیاری کے واسطے مطلوب قابلِ انشقاق مواد حاصل کر سکتا ہے۔بلینکن نے متنبہ کیا کہ ایران جوہری میدان میں کامیابیاں حاصل کرتا جا رہا ہے جہاں سے واپسی دشوار سے دشوار تر ہو جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ہم کسی بھی راستے کے لیے تیار ہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ ہمارے اور ہمارے حلیفوں اور شراکت داروں کی سیکورٹی کے لیے بہت بہتر ہو گا کہ ہم ویانا معاہدے کی طرف لوٹیں، تاہم اگر ہم اس میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر اس مسئلے کے ساتھ دیگر راستوں کے ذریعے نمٹا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایران 2015ء میں طے پانے والے اپنے جوہری پروگرام کی بحالی کے مقصد سے ویانا میں سمجھوتے کے دیگر فریقوں (فرانس، برطانیہ، روس، چین، جرمنی) کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اس بات چیت میں امریکا بالواسطہ طور پر شریک ہے۔ وہ مئی 2018ئ میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر علاحدہ ہو گیا تھا۔

گذشتہ دنوں کے دوران میں مذاکرات سے متعلقہ شخصیات کے بیان میں تھوڑی پیش رفت کی عکاسی سامنے آئی۔ ساتھ ہی باور کرایا گیا کہ مختلف امور کے حوالے سے شرکاء کے بیچ مواقف کا اختلاف جاری ہے۔تہران کا زور اس بات پر ہے کہ پہلے واشنگٹن کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں ختم کی جائیں اور اس بات کی ضمانت پیش کی جائے کہ امریکا کی علاحدگی کا منظر نامہ دوبارہ واقع نہیں ہو گا۔

اس کے مقابل امریکا اور یورپی فریقوں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ایران جوہری معاہدے میں مطلوب اپنی پاسداریوں کا مکمل احترام کرے۔ تہران نے واشنگٹن کی علاحدگی کے جواب میں 2019ءسے معاہدے کی شقوں پر عمل درامد ترک کرنا شروع کر دیا تھا۔