اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مری سانحے پر وزیراعظم عمران خان کی ٹوئٹ پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں،استعفا دیں اور گھر جائیں ،واقعہ پر کمیٹی نہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے دوران سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔اس دوران اسد قیصر نے لیگی صدر کو پہلے بات کرنے کی دعوت دی۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مری میں پیش آنے والے سانحے میں23افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے ایوان کی طرف سے تعزیت کرتا ہوں ، وہاں برفباری جاری تھی اور گاڑیوں میں20 گھنٹے لوگ پھنسے رہے لیکن کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تھا، معصوم بچے، جوان اور بزرگ دم توڑ گئے اور20 گھنٹے انہیں کسی نے نہیں پوچھا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ کوئی قدرتی حادثہ تھا یا انسانوں کا قتل عام تھا، حقیقت یہ ہے کہ وہاں کوئی انتظام نہیں تھا، ٹریفک پولیس موجود نہیں تھی اور برف ہٹانے کی ذمے دار سی ایم ڈبلیو بھی موجود نہیں تھی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ لوگ اپنی جان کی بھیک مانگتے رہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، یہ ایک انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ہے، جب محکمہ موسمیات نے ان کو خبردار کردیا تھا کہ شدید برفباری ہونے والی ہے تو حکومت نے کیا انتظامات کیے تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر مری میں بے پناہ رش تھا تو مزید سیاحوں کو جانے سے روکنے کے لیے انہوں نے کیا انتظامات کیے، کیا انہوں نے ریڈ الرٹ جاری کیا کیونکہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد اس کی شدید ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع تو نہیں تھا کہ مری میں اتنی برف پڑی ہو یا سیاحوں کا اتنا رش ہو، یہ تو پچھلے 2 سال کووڈ کی وجہ سے لوگ مری اور دوسرے پہاڑوں پر نہ جا سکے لیکن اب انہوں نے ملکہ کوہسار کا رخ کیا تو ان کی انتظامی نااہلی سے یہ خوشی کا موقع غم میں بدل گیا جس پر پورا پاکستان اشکبار ہے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے کہا کہ ٹوئٹ کی جاتی ہے کہ انتظامیہ تیار نہیں تھی،اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفا دیں اور گھر جائیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایک وزیر نے بیان دیا کہ معیشت اتنی ترقی کررہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں مری جا رہے ہیں اور مہنگے ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور جب یہ حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا اور دوسرا نیرو پنجاب میں انتظامی امور کی آڑ میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا، مری میں حادثہ ہو چکا تھا اور ان کو قطعاً علم نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ کتنا بڑا سنگین مذاق ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے سرکاری افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے، قصور واقعے پر سب نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب ان کی بدترین مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں23افراد اللہ کو پیارے ہو گئے اور یہ سرکاری افسران کی کمیٹی بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل معاف نہیں ہو گا اور پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے بھی سانحہ مری پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے، واقعہ کا جو بھی ذمے دار ہے اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جو شخص بھی مشکل میں ہو اس کی مدد کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن ہم مری میں پھنسے ہوئے لوگوں کی وہ مدد نہیں کرسکے جو کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ جب لاکھوں لوگ مری پہنچے تووزیرصاحب نے ویلکم کیا کہ معیشت بہترہو گئی ہے مگر دوسرے ہی دن اسی وزیر صاحب نے کہا کہ اتنے لوگوں کو مری نہیں جانا چاہیے تھا۔بلاول نے کہا کہ جب بھی کوئی حادثہ ہوتاہے توموجودہ حکومت متاثرہ لوگوں کو موردالزام ٹھہرا دیتی ہے، مری واقعہ کا جو بھی ذمے دار ہے اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم ایٹمی طاقت ہیں لیکن برف سے لوگوں کو نہیں بچاسکے۔قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سانحہ مری ڈیزاسٹر نہیں بلکہ غفلت کا نتیجہ ہے، حکومت بروقت اقدامات کرتی تو ایسا سانحہ نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی برفباری کے واقعات ہوئے لیکن اموات نہیں ہوئیں، قدرتی آفات کے لیے تیار ہونا حکومت کی ذمے داری ہے،اب تو موسم کی پیشگوئی پہلے ہی سے ہو جاتی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات فوادچودھری نے قومی اسمبلی میں خطاب کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا ۔ شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر کے بعد خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات کا کہنا تھا کہ خیال تھا سانحہ مری پریکجہتی کا ماحول پیدا کریں گے، بدقسمتی سے ایسے لیڈرجعلی طریقے سے پیدا ہوتے ہیں، 30، 30 سال حکومتیں کر کے یہ لوگ پھر بھی لیڈرنہیں بن سکے، بونے ہیں، ان کے قد نہیں بڑھ ہوسکتے، کوئی حیثیت نہیں۔قومی اسمبلی میں فواد چودھری نے شور کرنے والے اپوزیشن ارکان کو چمچے، کھڑچھے قرار دیتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی اپنے محلات نہ بناتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، شہباز شریف نے حادثے پر شعبدہ بازی کی لیکن کہنے کو کچھ نہیں تھا،سانحہ مری پرہرآنکھ اشکبارہے، یہ چھوٹے دل کے لوگ ایوان میں آگئے ہیں،ہمارے ورکرز ریسکیو کام کر رہے تھے، (ن) لیگ کا ایک ایم این اے مری نہیں گیا، ایک لاکھ64 ہزارگاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، 24 گھنٹے کے اندر ریسکیو کام کو مکمل کیا گیا۔تحریک انصاف کے مری سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے کہا کہ مری واقعے میں اموات مسافروں کی جانب سے برف باری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی گاڑیوں کے انجن چلتا رکھنے کی وجہ سے گاڑیوں میں جمع ہونیوالی کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادہ مقدار کے باعث ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پوری سول انتظامیہ اور ریسکیو1122 نے لوگوں کو بچانے کی سرتوڑ کوششیں کی،ہزاروں لوگوں میں اشیائے خوراک کے10ہزار پیکٹ اور پکے ہوئے کھانے تقسیم کیے گئے۔ایوان کا اجلاس (آج) منگل کی شام4بجے دوبارہ ہوگا،اجلاس میں منی بجٹ پر بحث ہوگی۔