گوادر میں تباہی نے ترقی کے راگ الاپنے والوں کی قلعی کھول دی،مولانا ہدایت الرحمٰن

284

گوادر (نمائندہ جسارت) گوادر، حالیہ بارشوں نے ترقی کے جھوٹے راگ الاپنے والے حکمرانوں کی قلعی کھول دی ہے۔ بارشوں سے ضلع بھر میں شدید نقصانات ہوئے،گوادر میں GDA اورGPA نقصانات کے ذمہ دار ہیں جن کی ناقص سیوریج نظام ،کرپشن اور غلط منصوبہ بندیوں سے پورا شہر پانی میں ڈوب گیا۔ عوامی مسائل کے حل اور اپنے مطالبات کے حق میں صوبائی حکومت کو دی گئی ایک ماہ کی مہلت 15 جنوری کو ختم ہورہی ہے، 16 جنوری کو عوامی پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ کا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آفت زدہ ضلع میں متاثرین کو فوری ریلیف اور شفاف بنیادوں پر سروے کرکے فہرست پبلک کیا جائے۔پٹواریوں کے زریعے متاثرین کی شفاف سروے ممکن نہیں سروے ٹیم حق دو بلوچستان تحریک کے ذمہ داران سمیت وارڈ کی سطح پر معتبرین کو بھی شامل کیاجائے ان خیالات کا اظہار حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان ،بزرگ قوم پرست سیاسی راہنما حسین واڈیلا، شریف میاں داد اور دیگر نے گوادر پریس کلب میں منعقدہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ ضلع گوادر میں ہوئی حالیہ بارشوں نے ترقی کے بلند بانگ دعوے کرنے والے جھوٹے حکمرانوں کی قلعی کھول دی ہے ، بارشوں سے گوادر، پسنی، جیونی سمیت پورے ضلع میں بے شمار مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔ شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس سے یہاں کے لوگ شدید متاثر ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ گوادر میں بارشوں سے جو تباہی ہوئی ہے ان کے ذمہ دار GDA اور GPA ہیں جن کی ناقص پلاننگ، غلط منصوبہ بندیوں اور کرپشن کی وجہ سے پورا شہر پانی میں ڈوب گیا ہے یہ ادارے اپنے ناکامیوں کا از خود اعتراف کرلیں وہ عوام کے جان و مال کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کی لاگت سے ایکسپریس وے بناتی ہے لیکن ایکسپریس وے سے متصل آبادی کو جدید خطوط پر بنانے کے لیے 2سے 3 ارب نہیں رکھے۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے صوبائی حکومت نے گوادر اور پسنی کو آفت زدہ قرار تو دے دیا حکومت ضلع بھر کے عوام کے تمام یوٹیلیٹی بلز معاف کریں اور اگلے 6 ماہ تک کوئی یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیں۔ لیکن لگتا ہے کہ یہ آفت زدگی کا اعلان صرف کاغذوں کی حد تک ہے۔ متاثرین کو 10 کلو چاول،اور 10 کلو آٹا دینے پر ٹرکایا جارہا ہے۔ جو ہمیں کسی صورت منظور نہیں انھوں نے کہا کہ بلوچستان گزشتہ 74 سال سے آفت زدہ ہے۔حکمران یہاں کے وسائل کو بیدردی سے لوٹ رہی ہے لیکن یہاں کے شہریوں کو بدلے میں ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں کے متاثرین کی سروے جو پٹواریوں کے زریعے کرائی جارہی ہے ہمیں کسی صورت منظور نہیں کیوں کہ پٹواریوں کے زریعے ہونے والی سروے سے غریب متاثرین رہ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بلوچستان کا مقدمہ کراچی اور اسلام آباد کے پریس کلبز میں میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس موقع پر ماجد جوہر، شکیل کے ڈی، حفیظ کیازئی و دیگر موجود تھے۔
مولانا ہدایت الرحمن