سانحہ مری،برفباری تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی ،ابتدائی رپورٹ،تحقیقاتی کمیٹی قائم،لواحقین کو فی کس 8 لاکھ روپے دینے کا اعلان

443
ایبٹ آباد/مری: شدید برفباری کے باعث ایبٹ آباد میں ہرطرف سفیدی پھیلی ہوئی ہے چھوٹی تصویر میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار مری کا دورہ کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)حکومت پنجاب کو سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صبح 8بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکوں کی گزشتہ 2برس سے جامع مرمت نہیں کی گئی تھی اور گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری میں نجی کیفے کے باہر پھسلن ہونے کے باوجود کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی اور اسی پھسلن والے مقام پر مری سے نکلنے والوں کا مرکزی خارجی راستہ تھا، سیاحوں کے مری سے خارجی راستے پر برف ہٹانے کے لیے ہائی وے کی مشینری موجود نہیں تھی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں رہنے کو ترجیح دی۔ رات گئے ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی اور مری کی شاہراہوں پر ٹریفک بند ہونے کے باعث برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پر نہ پہنچ سکے تاہم متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک کی روانی یقینی بنانے موقع پر موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازا موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جاسکتیں۔علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کے متاثرہ علاقے کا فضائی دورہ کیا اور وہاں پر جاری امدادی سرگرمیوں کاجائزہ لیا۔حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن پر بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے سڑکوں کی بحالی اور ریلیف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت کردی ۔علاوہ ازیں حکومت پنجاب سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 8، 8 لاکھ روپے ادا کرے گی۔ اس سلسلے میں ایک کروڑ 76لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں مری سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی 4رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی 7 دنوں میں غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی اور 7 دنوں میں ہی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس میں مری کو ضلع کا درجہ دینے اور روڈ اسٹرکچر کو بہتر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو فوری تعینات کیا جائے گا۔ ٹریفک جام ہونے کی وجوہات بننے والی سڑکوں کے چھوٹے لنکس تعمیر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔مزید برآں مری میں برفباری دیکھنے کے لیے آنے والی ایک اور بچی انتقال کر گئی جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق مری کے علاقے جھیکا گلی میں 4 سالہ بچی شدید سردی کے باعث دم توڑ گئی، بچی سخت سردی سے نمونیا کا شکار ہوئی تھی، بچی کو بروقت اسپتال نہیں پہنچایا جا سکا جس کی وجہ سے وہ انتقال کرگئی۔ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ بچی اپنے والدین کے ساتھ لاہور سے مری آئی تھی لیکن شدید برفباری میں اہلخانہ کے ساتھ پھنس گئی تھی۔