جماعت اسلامی کی مہم محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے والوں کے خلاف ہے

443

(رپورٹ: قاضی سراج)حکومت سندھ نے بلدیاتی قانون میں ترمیم کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیادہ تر اہم اختیارات سندھ حکومت کو دے دیے ہیں‘ میٹرو پولیٹن کراچی ایک بے اختیار ادارہ بن گئی ہے‘ مزدور بستیوں میں بجلی، گیس، پانی غائب ہے‘ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں‘ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے ’’حق دو کراچی کو تحریک‘‘ شروع کی ہوئی ہے‘ سندھ اسمبلی پر دھرنے میں کراچی کے عوام اور محنت کش بھرپور حصہ لے رہے ہیں‘ محنت کشوں اور مزدور رہنماؤں کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مزدوروں کے بنیادی مطالبات کو’’ حق دو کراچی تحریک‘‘ کا حصہ بنادیا ہے‘ جماعت اسلامی کی پوری تحریک دراصل جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ ذہنیت کے خلاف ہے‘ یہی گروہ کرپشن اور بیڈ گورننس کا ذمے دار اور مرتکب ہے‘ اس مافیا نے نہ صرف مزدوروں کے بلکہ تمام طبقات کے حقوق سلب کررکھے ہیں۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ آئین کی روح کے خلاف ہے‘ مقامی بااختیار حکومتوں کے تصور پر بدنما داغ ہے اور اختیارات کو تقسیم کرنے کے بجائے اختیارات کو مرتکز کر دیا گیا ہے‘ کراچی کے مزدور اس دھرنے اور مجموعی طور پر ’’حق دو کراچی کو تحریک‘‘ کی حمایت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کراچی میں نیشنل لیبر فیڈریشن کے بڑے مزدور کنونشن میں مزدوروں کے بنیادی مطالبات پیش کیے گئے تھے جنہیں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اپنی تحریک کا حصہ بنادیا ہے‘اس لیے ہم شروع ہی سے اس تحریک کا حصہ ہیں‘ یہ تحریک دراصل ایک جاگیرداری، سرمایہ داری ذہنیت کے خلاف ہے اور بدقسمتی یہ گروہ افسر شاہی کے ساتھ مل کر بدترین کرپشن اور بیڈگورننس کا مرتکب ہے اور اس مافیا نے ایک بادشاہت قائم ہوئی ہے۔ اس تحریک کی کامیابی میں مزدوروں کی خوشحالی، عزت نفس، حقوق کی بازیابی اور خوشحالی کا راز مضمر ہے۔ جماعت اسلامی کراچی لیبر کے صدر شاہد ایوب خان نے کہا ہے کہ بلدیات کا کالا قانون بنا کر وڈیروں اور جاگیرداروں نے اپنے بینک بیلنس بنانے کی کوشش کی ہے‘سندھ حکومت کراچی کے شہریوں کوحقوق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ظفر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی اور انتظامی اختیارات کے ارتکاز کے لیے بلدیاتی ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم نے پورے کراچی کے شہریوں اور اسٹیک ہولڈرز میں ہیجان برپا کردیا ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے اس دھرنے میں کراچی بھر سے تاجروں، مزدور، کسانوں اور ملازمین کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے، کیوں کہ یہ ان کے حقوق کی آواز ہے‘ حکومت سندھ کی ناجائز پالیسیوں سے مزدور طبقہ پس کر رہ گیا ہے‘ ظلم کے خلاف جدوجہد کرنا ہمارا فرض ہے جس طرح سے مزدوروں اور عوام کا جذبہ ہے کہ اس کالے قانون کو مسترد کردیں گے‘ اس کالا قانون سے جو استحصال نظر آرہا ہے اس کالے قانون کو فوری نامنظور کیا جائے۔ ارشد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ مزدور اللہ کا دوست ہے‘ مزدوروں کے طفیل مختلف کارخانوں کی چمنیاں روشن ہوتی ہیں اس میں صرف ایندھن ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں مزدوروں کا خون اور پسینہ بھی شامل ہوتا ہے ‘ مزدور ہمیشہ بنیادی ضرورتوں سے محروم رہتے ہیں‘ جو ایک المیہ ہے‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ بنیادی ضرورت کی جملہ سہولیات مزدوروں کو دی جائیں اور مزدوروں کے لیے جماعت اسلامی کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ فضل منان باچا ایڈووکیٹ نے جماعت اسلامی کی ’’حق دوکو کراچی تحریک ‘‘کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ایک صنعتی شہر اور پاکستان کا دارالخلافہ رہا ہے‘ یہاں کے باسی ملک کے دوسرے لوگوں کے بہ نسبت زیادہ با شعور ہیں اس لیے حکمرانوں کے ہر ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کا ہر اول دستہ بنے رہے‘دارالخلافہ اسلام آبادمنتقل کرکے اس ملک کو دو لخت کرنے ابتدا کی گئی اور اب اس شہر کو مسلسل نظرانداز کرکے یہاں کے عوام کو باشعور اور مزاحمتی کردار ادا کرنے کی سزادی جارہی ہے ‘ اس شہر کے مسائل یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیے جائیں۔نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے کہا کہ کراچی میں ملک بھر سے لاکھوں افراد روزگار کے لیے آتے ہیں‘ اس شہر میں پانی ہے نہ سیوریج کا نظام‘ سڑکیں ہیں نہ ٹرانسپورٹ ‘ پڑھا لکھا نوجوان رکشے چلا رہے ہیں‘ کراچی کے تمام وسائل پر صوبائی حکومت نے قبضہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے کراچی تباہ حالی کا شکار ہوگیا ہے ۔ سنوفی ایمپلائز یونین پاکستان کے سابق جنرل سیکرٹری راجا منیر احمد خان نے کہاہے کہ کراچی کے شہریوں کو اپنے حق کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دینا چاہیے‘یہاں ٹرانسپورٹ ‘بجلی‘ پانی کا بحران تو تھا ہی اب گیس کا بحران بھی شدید ہوگیا ہے‘ ان حالات میں کراچی کے شہریوں کو اپنے حق کے لیے اس تحریک کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ انصاف محنت کش یونین کے جنرل سیکرٹری غلام مرتضیٰ تنولی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ’’حق دو کراچی کو تحریک‘‘کے دھرنے سے حافظ نعیم نے جو خطاب کیا پہلی بار ایسا محسوس ہوا کہ پاکستان کے تمام سیاسی لیڈروں میں سے کسی نے کراچی کے حق کے لیے آواز اٹھائی‘ عوام بشمول تمام محنت کش اپنے حقوق کے لیے ہم آواز ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اپنے حقوق بزور طاقت ان ظالم حکمرانوں سے حاصل کرلیں گے ۔پاکستان اسٹیل کے سابق مزدور رہنما عبدالحکیم فاروقی نے کہا ہے کہ محنت کش سمجھتے ہیں کہ اگر کراچی کو اس کا حق ملتا ہے تو کراچی کے محنت کشوں سمیت تمام کراچی کے لوگوں کو آسانی ہوگی‘ اس لیے ہم محنت کشوں کی مکمل حمایت حاصل ہے‘ تمام محنت کشوںسے’’ حق دو کراچی کوتحریک ‘‘میں بھر پور شرکت کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔کراچی کوریئر یونین کے رہنما مختار قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی حقوق حاصل کرنے کے لیے10دن سے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے سامنے دھرنے پر موجود ہے عوام جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے دھرنے میں موجود ہیں جس پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘ کراچی کے مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن دکی کے صدر شیر محمد کاکڑ نے کہا کہ’’ حق دو کراچی کو تحریک‘‘ مزدوروں اور کراچی کے حق میں ہے‘اس تحریک سے کراچی میں مزدور برادری کو حق ملے گا‘ اس تحریک سے مزدوروں کو روزگار، علاج کی سہولت اوران کے بچوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کے مواقع میسر آئیںگے ‘ جو لوگ محنت کرتے ہیں کامیابی ان کا مقدر ہوتی ہے۔پی ٹی سی ایل ایمپلائز یونین کے رہنما قاضی وسیم الدین نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کراچی اپنی تحریک کو بڑے منظم اور ثابت قدمی سے لے کر چلے ہیں‘اس تحریک نے شہر کے غریب مظلوم محنت کشوں میں اپنا حق لینے کا عزم وہمت بیدار کر دیا ہے‘ وہ خیال کرتاہے کہ وہ اب لاوارث نہیں رہا ہے بلکہ اب اس کے حقوق کے لیے ایک باہمت دلیر و دیانتدار آواز موجود ہے اس کا نام حافظ نعیم الرحمن ہے۔