سانحہ مری پر دھرنے میں سوگ ، شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ، تحقیقات کا مطالبہ

509
کالے بلدیاتی قانون کیخلاف سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی امامت میں سانحہ مری کے شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے تحت سندھ اسمبلی کے باہر جاری دھرنے میں سانحہ مری پرہر آنکھ اشک بار، سوگ کا سماں، شرکارنجیدہ، ماحول سوگوار ہوگیا،حکومتی نااہلی پر شدید تنقید ، حافظ نعیم الرحمن کی امامت میں شہدا مری کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اور مرحومین کے لیے اجتماعی دعائے مغفرت کی گئی۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سانحہ مری پر پوری قوم سوگوار ہے ،ہم بھی تمام مرحومین کے غم میں شریک ہیں لیکن اس سوگوار ماحول میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ جب موسم کے حوالے سے پیشگی اطلاعات تھیں تو وفاق اور پنجاب جہاں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے کی سب سے بڑی ذمے داری حکومت ہی کی ہے کہ اس نے پہلے سے کوئی انتظامات کیوں نہیں کیے ۔ملک میںاین ڈی ایم اے اورپی ڈی ایم اے موجود ہے جن پر اربوں روپے کے فنڈز خرچ ہوتے ہیں،ان کی اور پنجاب حکو مت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،ہم اس غفلت و لاپروائی کی مذمت کرتے ہیں اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے ہفتے کودھرنے کے نویں روز سندھ اسمبلی کے باہر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان اور میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورصوبے کا نظام چلانے والا کراچی چاہتا ہے اسے بااختیار شہری حکومت دو ،ہم اس صوبے اس شہر کے لوگوں کے مستقبل کوبچانے کی بات کررہے ہیں ،اچھا لگے یا برا لگے ہمارا دھرنا جاری رہے گا ، دھرنے کا دائرہ وسیع کرنے ،پورے شہر میں احتجاج اور دھرنوں کا شیڈول جاری کرنے جارہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی میںاندرونی چپقلش شروع ہوچکی ہے غیر جمہوری پارٹیاں جب وراثت اور وصیت پر چل رہی ہوں تو یہی ہوتا ہے، ناصرحسین شاہ بار بار مذاکرات کا کہہ رہے ہیں تو بھائی بات مریخ پر تو نہیں ہوگی نا ،یہاں آئیں بات ہوگی بالکل ہوگی،ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں آجائیں بات کرلیں،کالے بلدیاتی قانون کو واپس لے لیں ،ساڑھے3 کروڑ عوام کو با اختیار شہری حکومت کا نظام دے دیں ، میئر کا انتخاب براہ راست کرائیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سعید غنی صاحب بہتر ہوگا بات کو طول نہ دیں بات ہم نے کھولی تو بات بہت دور تک جائے گی ،سب کو پتاہے کہ ایوب خان کو ڈیڈی کون کہتا تھا،آمروں کی پیداوار کون سی جماعت ہے پورا پاکستان جانتا ہے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ہم اس دھرنے کے توسط سے بحریہ ٹائون کی انتظامیہ سے بھی کہتے ہیں کہ وہ متاثرین کے مسائل فی الفور حل کرے بصورت دیگر ہم اپنی احتجاجی تحریک میں بحریہ ٹائون کے خلاف احتجاج اور دھرنا بھی دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی سمیت پورے صوبے میں اسکول، کالجز جامعات کو بے توقیر کیا جارہا ہے، شعبہ تعلیم تباہ ہو گیا ہے ، تعلیمی حالات بگڑتے جارہے ہیں،سندھ حکومت صوبے میں نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار کا بندوبست نہیں کرسکی،14 برس میں تعلیمی صورتحال صوبے میں بد سے بدتر ہوچکی ہے ،8 ہزار گھوسٹ اسکول ہیں جن کے اخراجات کاغذوں میں خرچ ہوتے ہیں،انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے پی ایس ایل میں سندھ کی ٹیم کی پیشکش کیسے کردی ،خوشی ہوتی اگر وہ کہتے کہ لاڑکانہ کی ٹیم لانا چاہتا ہوں،حیدر آباد کی ٹیم لانا چاہتا ہوں ،کھیل کے ذریعے آپ خود لسانیت پھیلارہے ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جب مئیر کے پاس مالیاتی اختیار ہی نہ ہوگا تو وہ کیا کام کرے گا ؟،پیپلزپارٹی کے سعید غنی ، آغاسراج درانی ودیگر رہنما کالے بلدیاتی قانون کے حوالے سے غلط بیانی نہ کریں میڈیا کا سامنا کریں اور ثابت کریں کہ بلدیاتی اداروں کو کتنا اختیار دیا ہے ، کے ڈی اے توسٹی گورنمنٹ کے ماتحت تھا لیکن پھر آپ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا ،ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے نام پر کرپشن کی جارہی ہے ،آپ کی حکومت تو سندھ پر قابض ہے سندھ کے عوام کا استحصال کررہی ہے ، سندھی مہاجر تفریق کا الزام ہم پر لگانے والے جان لیں کہ یہ کام پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو ہی مبارک ہو ،ایم کیو ایم نے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا ،پیپلزپارٹی سندھی مہاجر تفریق پیدا کررہی ہے ،وزیر اعلیٰ نے تو پاکستان کی ریاست تک کو دھمکی دی تھی لیکن سندھ کے عوام نے اس کو مسترد کردیا ،مراد علی شاہ کو اپنی اکثریت مبارک ہو لیکن آئین کے خلاف اکثریت کے فیصلے کو کیسے قبول کرلیں؟،ہم سمندر کے کنارے رہنے کے باوجود پیاسے رہتے ہیں ،بارش ہوئی تو شہر کا وزٹ کریں اور دیکھ لیں کیا حالت ہے ۔دھرنے سے بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی ،ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلرکرنل ریٹائرڈ رضا ، فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ابن الحسن ہاشمی ، کراچی الیکٹرونکس مارکیٹ ایسو سی ایشن کے صدر رضوان عرفان ،نائب صدر سلیم میمن،آل سٹی تاجر اتحاد کے چیئرمین شرجیل گوپلانی ،زاہد امین ، محمد احمد شمسی ، اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن کے محمود حامد،سجادہ نشین آستانہ عالم اسلامی شاہ کفیل احمد ودیگر نے خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے الیکٹرونکس ٹریڈ ایسوسی ایشن کا دھرنے میں آمد پر خیر مقدم کیا اور دھرنے کے مطالبات کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔