سانحہ مری کا مقدمہ وفاقی وزرا اور پنجاب حکومت کے خلاف قائم کیا جائے، سعید غنی

280

کراچی: وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والوں کا مقدمہ وفاقی وزراء، پنجاب حکومت اور مری کی انتظامیہ کے خلاف قائم ہونا چاہیے۔

جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے کہ وہ دھرنا دیں اور احتجاج کریں لیکن لوکل گورنمنٹ کے بل کو جواز بنا کر ایم کیو ایم کی طرز پر جماعت اسلامی کی لسانیت کی سیاست کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فارن فنڈنگ کیس میں اسکورنٹی رپورٹ جو اب تک سامنے آئی ہے، یہ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی بطور جماعت ایک کرپٹ جماعت ہے اور انہوں نے غیر ملکیوں سے اربوں روپے 53 ایسے بینک اکاﺅنٹس میں وصول کئے جس کو انہوں نے ظاہر نہیں کیا اور اس میں 4 افراد کو جو ان کے ملازمین تھے انہیں ان اکاﺅنٹس کو استعمال کرنے اور فنڈز وصول کرنے کا اختیار دیا۔ اس بات کے سامنے آنے کے بعد عمران خان کو فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور فارن فنڈنگ کے نام پر اسرائیلی اور بھارتی تنظیموں سے فنڈز لینے کی صاف اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

27 فروری کو کراچی سے عمران ہٹاﺅ مارچ کا آغاز بلاول بھٹو زرداری کریں گے اور اسلام آباد تک یہ مارچ لاکھوں کی تعداد میں عوامی سمندر کا روپ اختیار کرجائے گا اور اس نالائق اور نااہل وزیر اعظم کو اہنے گھر واپس جانا ہی ہوگا۔ سندھ میں اپوزیشن لیڈر کے گروپ میں وزیر اعلیٰ سندھ پر حملے اور اسپیکر کو اس کی کرسی سے پھیکنے کی جو سازش بے نقاب ہوئی ہے، ہم عمرانی مسخرے کی طرح مسخرے تو نہیں بن سکتے بلکہ ان کا سیاسی طور پر مقابلہ کریں گے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کے روز کراچی پریس کلب کی نومنتخب کابینہ اور اراکین کو مبارک باد دینے کے لئے پریس کلب میں جانے اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد، کراچی پریس کلب کے صدر جمیل فاضیلی، سیکرٹری رضوان بھٹی پریس کلب کی کابینہ اور گورنرنگ باڈی کے ارکان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کراچی پریس کلب کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے عہدیداروں کو مبارک باد پیش کی اور انہیں پھولوں کے گلدستہ اور مٹھائی پیش کی۔

اس موقع پر انہوںنے تمام کامیاب ہونے والے عہدیداروں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اس ازم کا اعادہ کیا کہ کراچی پریس کلب ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اس ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کراچی پریس کلب کی ایک اچھی روایت رہی ہے کہ یہاں باقاعدگی سے الیکشن کا انعقاد کیا جاتا ہے اور یہاں مختلف گروپس الیکشن میں حصہ لیتے ہیں اور جب نتائج آتے ہیں تو ہارنے والا پینل آگے بڑھ کر کامیاب پینل کو مبارک باد بھی دیتا ہے اور ایک بار پھر تمام ایک ہوکر صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی بہتری کے لئے کام کرتے نظر آتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی، سیکرٹری رضوان بھٹی اور ان کی پوری کابینہ اس پر مبارک باد کی مستحق ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ آج مری میں جو سانحہ پیش آیا ہے اور جس کے نتیجے میں اب تک کی میری اطلاع کے مطابق 21 افراد جن میں خواتین اور معصوم بچے ہیں وہ جان بحق ہوئے ہیں۔ یہ ایک قابل افسوس سانحہ ہیں اور ہم اس پر افسردہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مجھے ان نالائق اور نااہل وزراءکی سمجھ نہیں آتی جو ایک ایسے علاقے میں جہاں گاڑیوں کی گنجائش 4 سے 5 ہزار سے زائد نہیں ہے اور جہاں کے موسم کے حوالے سے محکمہ موسمیات پہلے ہی پیشن گوئی کرچکا ہو کہ یہاں شدید برف باری اور ٹھنڈ ہوگی اور یہ نالائق وزراءاس کو معیشت کی بہتری قرار دے رہے تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہر انتظامیہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے علاقے کی گنجائش اور وہاں کی صورتحال کے تحت انتظامات کرے۔ انہوںنے کہا کہ اگر لاکھوں کی تعداد میں سیاح مری کی جانب جارہے تھے اور وہاں کی انتظامیہ نے کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہ کی اور اس کے نتیجہ میں 21 افراد جن میں بچے بھی شامل تھے گاڑیوں میں ہی جاں بحق ہوگئے تو اس کا مقدمہ مری کی انتظامیہ، پنجاب حکومت اور ان وفاقی وزراءکے خلاف قائم ہونا چاہیے، جو اسے اپنی حکومت کی خوشحال معیشت قرار دے رہے تھے۔ انہوںنے کہاکہ میں اسے کرمنل کوتاہی قرار دوں گا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے واٹس گروپ میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ پر حملے اور اسپیکر کو کرسی سے اٹھا کر پھیکنے کی چیٹ کے لیک ہونے کے حوالے سے سعید غنی نے کہا کہ افسوس ہے کہ سندھ اسمبلی میں ایسے لوگ مسلط کردئیے گئے ہیں، جن کو اسمبلی کے آداب اور قوانین کا بھی علم نہیں ہے، انہوںنے کہا کہ جس طرح اپوزیشن ارکان نے اپنی خواہشات اس میں ظاہر کی ہیں، یہ ایک قابل افسوس عمل ہے اور اس بات کو ثابت کرتا ہے، اب تک اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسمبلی میں جو گالی گلوچ اور ہنگامہ آرائی کی سیاست کی جارہی ہے وہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت اور اسمبلی کے وقار کو مجروع کرنے کے لئے کی جارہی ہے۔