مری: مری میں شدید برف باری کے باعث دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے، ریسکیو حکام کے مطابق مری میں برفباری کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد 22 ہو چکی ہے جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ روڈ بند ہونے کی وجہ سے کئی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ریسکیو حکام نے مری میں جاں بحق ہونے والوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔ برفباری میں اسلام آباد پولیس کا اہلکار بھی اہلخانہ سمیت جاں بحق ہو گیا۔ مری افسوسناک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی کا تعلق تلہ گنگ سے ہے اے ایس آئی نوید اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت برف باری میں جانسے ہاتھ دھو بیٹھے وہ تھانہ کوہسار اسلام آباد میں تعینات تھے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مرنے والوں میں زاہد ولد ظہور عمر 27 سال کمال آباد گاڑی کیری بولان، اشفاق ولد یونس عمر 31 سال گوجرانوالہ کار نمبر LEA-9312، معروف ولد اشرف عمر 31 لاہور کار نمبر LEA-9312، نامعلوم مرد عمر 30 لاہور کار LEA-9312، نوید اقبال ولد مراقب اے ایس آئی اسلام آباد پولیس عمر 49 ، اہلیہ نوید اقبال عمر 43 سال اور ان کے چار بیٹیاں دو بیٹے کار نمبر 483 شامل ہیں۔دیگر میں اسد ولد زمان شاہ عمر 22 ، مردان، محمد بلال ولد غفار عمر 21 مردان، محمد بلال حسین ولد سید غوث خان عمر 24 کراچی کار نمبر VXR-424،محمد شہزاد ولد اسماعیل عمر 46 راولپنڈی، اہلیہ مسز شہزاد عمر 35 سال اور ان کے دو بچے بھی مرنے والوں میں شامل ہیں ۔گاڑیوں میں ٹھٹھر کر انتقال کر جانے والوں میں ایک اور خاندان کے پانچ افراد شامل ہیںجن میں 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل، ان کی 35 سالہ اہلیہ اور 2 بچے بھی شامل ہیں ،ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 27 سالہ زاہد ولد ظہور شامل ہے جس کا تعلق کمال آباد سے ہے۔اس دوران گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 31سالہ اشفاق ولد یونس عمر، لاہور سے 31 سالہ معروف ولد اشرف بھی دم گھٹنے کے باعث انتقال کر گئے۔پھنسی ہوئی گاڑی میں انتقال کرنے والوں میں 21 سالہ محمد بلال ولد غفار، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث بھی شامل ہیں۔ریسکیو حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ مری میں پھنسنے والی گاڑی میں سردی کے باعث ٹھٹھر کر انتقال کرجانے والے ایک شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔ مری میں دو روز سے برفباری جاری تھی اور گزشتہ رات بھی برفباری جاری رہی۔ صبح جب شہریوں نے برفباری میں پھنسی گاڑیوں کے دروازے کھولنے کی کوشش کی تو کئی گاڑیوں میں سیاح بے ہوش تھے یا پھر ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے سردی کے باعث دم گھٹنے سے کم از کم 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ملکہ کوہسار کا رخ نہ کریں۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہے جس سے ایک بڑا بحران پیدا ہوا اور ہمیں مری کی جانب بڑھنے والے ٹریفک کو بند کرنا پڑا ہے، اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ رات سے اب تک ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،کچھ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ متاثرین کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ گاڑیوں میں تقریبا 16 سے 19 اموات ہوئی ہیں، علاقہ مکینوں نے گاڑیوں میں متاثرین کو خوراک اور کمبل پہنچائے ہیں۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو مری جانے سے روکنے کا فیصلہ کریں گے، صرف امداد لے کر جانے والے افراد کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے پوری رات لوگوں کو محفوظ کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ جو منظور تھا وہی ہوا، اس دوران 16 سے 19 اموات ہوئی لیکن باقی تمام لوگ محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا۔ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس آپریشن میں کمشنر راولپنڈی، ڈی سی اسلام آباد، پولیس بھی شامل ہے، جبکہ پاک فوج کے 5 پلاٹونز منگوائی گئی ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو طلب کیا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ موجودہ برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گلیات کے حالات پر خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے،تاہم یہاں سیاحوں سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ گاڑیوں میں موجود سیاحوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔برفباری اور بارشوں کے پیش نظر وزیر اعلی صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو بے گھر افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص کھلے آسمان تلے رات نہ گزارے۔مری کے موجودہ حالات اور دم گھٹنے سے ہونے والی اموات پر وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا ہے،دوسری جانب کوہسار میں حالات سنگین ہونے کے باعث صونائی حکومت کی جانب سے یہاں پابندی عائد کردی گئی ہے۔وزیر اعلی نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لیے دے دیا جو موسم بہتر ہوتے ہی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا جبکہ پاک فوج کے دستے بھی ریسکیو کارروائیوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ہوٹل مالکان نے بھی مری میں پھنسے سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا اعلان کیا ہے۔