سندھ بلدیاتی بل کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کا دھرنا دوسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے . صوبائی اسمبلی کے باہر گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والے اس احتجاج میں شرکا کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت کے پاس کردہ بلدیاتی بل میں شہری حکومت کے لیے پہلے سے موجود اختیارات بھی چھین لیے گئے ہیں انہیں بحال کیا جائے اور بل واپس لے کر ترمیم کی جائے جس میں شہریوں کو تعلیم صحت و دیگر حوالوں سے حقوق کی فراہمی کے لیے مقامی نمائندوں کو اختیارات دیے جائیں . دھرنا شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا ہمیں یہاں سے کوئی نہیں اٹھا سکتا چاہے سرد ہوائیں اور تیز بارشیں ہوں ،جیسا بھی موسم ہو ہم کراچی کو حق دلا کر رہیں گے . دھرنے میں بزرگ بچے نوجوان سبھی شامل ہیں جبکہ وقتا فوقتا خواتین کی نمائندگی بھی دیکھنے میں آتی ہے اور دھرنے کے ایک روز خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس سے دھرنا خواتین کے جلسہ عام میں تبدیل ہوگیا تھا.
آج سندھ بھر میں بعد نماز جمعہ سندھ بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں ہونگی جبکہ شام 5بجے دھرنے کے مقام پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق دھرنا شرکا سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچیں گے . امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ سراج الحق دھرنا سے خطاب کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے . انکا کہنا تھا کہ یہ دھرنا شام تک ایک بڑے جلسہ عام میں تبدیل ہوجائے گا اور شہر بھر سے قافلے اہل خانہ کے ساتھ اس دھرنے میں اپنے قائد سراج الحق کو سننے کے لیے پہنچیں گے .