گورنر اسٹیٹ بینک کو وزیراعظم سے زیادہ بااختیار بنادیا گیا،احسن اقبال

185

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے قانون میں گورنر اسٹیٹ بینک کو پاکستان کے وزیر اعظم سے بھی زیادہ طاقتور اور بااختیار بنا دیا ہے، گورنر براہ راست صرف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بات سنے گا اور اس قانون کے ذریعے حکومت پاکستان کو بینکوں کا یرغمال بنا لیا گیا ہے۔کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے حکومت پاکستان کو بینکوں کا یرغمال بنا لیا گیا ہے اور جب حکومت پاکستان اپنا تمام قرضہ بین الاقوامی بینکوں سے لے گی تو وہ اپنی شرائط پر قرض دیں گے اور ملک کی مالی خودمختاری پر بھی سمجھوتا ہو گا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمارے نزدیک اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا بل ملک کی معاشی خودمختاری کو سرینڈر کرنے کا بل ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہر پاکستانی ملک کے دفاع اور خودمختاری میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے درخواست کی کہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے اسٹیٹ بیننک کے قانون پر نظرثانی کریں اور اس میں وہ شقیں نکالیں جو قابل اعتراض ہیں اور جن سے پاکستان کی مالی خودمختاری پر سمجھوتہ ہو رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) ڈیل کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے بھی اس کی وضاحت کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ضمنی انتخابات میں تواتر کے ساتھ مسلم لیگ(ن) اور اس کے بیانیے پر اعتماد کا اظہار کررہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے موجودہ معاشی بحران کا حل فوری، صاف اور شفاف انتخابات ہیں کیونکہ 2018 کا تجربہ ناکام ہو گیا ہے۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج پاکستان مسلم لیگ ن کا وفد احسن اقبال کی سربراہی میں ہمارے آفس آیا،ان سے ہماری اسمبلیوں میں بھی ہماری ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، ملک کے مفادات کیلیے پرانے تعلقات رہے ہیں ،بہت سارے معاملات پر ہماری گفتگو ہوئی۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ منی بجٹ سے جن اشیاء پر ٹیکس لگانے سے عام آدمی پر مہنگائی کے اثرات پڑ یں گے اس حوالے سے ہم نے حکومت کیلیے گزارشات تیار کی تھیں،آج کی ملاقات میں جو ہماری گفتگو ہوئی اس سے کچھ نکات ہم اپنی گزارشات میں شامل کریں گے،بدقسمتی سے اس ملک میں جب حکومتیں اپنی مدت پوری کرتی ہیں تو وہ معاشی بدحالی آنے والی نئی حکومتوں پر ڈال دیتی ہیں جس سے صورتحال خراب ہوتی ہے۔