کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) نواز لیگ نے اپنے تینوں دور اقتدار ایم کیو ایم کی خوشامد اوراس کو منانے میں گزارے‘ شہر کو متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے کر کے کراچی سے بالکل لاتعلق ہوگئی ‘متحدہ کراچی کے مفادات کے بجائے پارٹی مفادات کے حصول میںلگی رہی‘دوسرے شہروں میں مختلف منصوبے مکمل کرانے والی نواز حکومت کراچی میں چند کلومیٹر طویل گرین لائن منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکی‘ نواز شریف نے لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ مکمل کروایا ‘سرجانی سے ٹاور تک میٹرو بس منصوبے کا آغازکیا۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما، کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈووکیٹ، مسلم لیگ کراچی کے سیکرٹری اور سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن ناصر الدین محمود، پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’نواز لیگ نے اپنی3 بار کی حکمرانی میں کراچی کے لیے کیا کیا؟‘‘ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز لیگ 1990-93ء، 1997-99ء اور 2013-18ء تک 3 دفعہ اقتدار میں آئی‘ اپنے پہلے 2 ادوار نواز لیگ نے ایم کیو ایم کی خوشامد اوراس کو منانے میں گزارے‘ اس کو حکومت میں شامل کیا ن لیگ کی کوشش تھی کہ ایم کیو ایم کسی طرح پیپلز پارٹی سے نہ ملے‘ اس مقصد کے لیے انہوں نے کراچی کا مکمل اختیار متحدہ کو دے دیا اور متحدہ نے کراچی کے مفادات کے بجائے پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور اس کے حصول میں لگی رہی‘ وزارتوں پر لڑتی رہی‘ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت متحدہ کے مختلف رہنما ن لیگ کی حکومت میں وزیر رہے اس کے باوجود کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا‘ نواز لیگ نے اپنے دور حکومت میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروسز مکمل کروائیں‘ کراچی کو چھوڑ کر ملک کے دیگر حصوں میںکچھ نہ کچھ ترقیاتی کام ضرور کرایا‘ نواز لیگ شہر کو متحدہ کے حوالے کر کے کراچی سے بالکل لاتعلق ہوگئی‘ کراچی کو دیے گئے واحد چند کلومیٹر کے گرین لائن منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکی‘ عمران خان کی حکومت بھی نواز لیگ کی طرح اعلانات تک محدود ہے۔ ناصر الدین محمود نے کہا کہ 1989-90ء میں کراچی میں آئے روز پرتشدد ہڑتالیں روز کا معمول تھیں‘ روزانہ درجنوں افراد کو قتل کردیا جاتا تھا‘ اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم عام تھے جس کا نتیجہ کراچی کی معاشی تباہی کی صورت میںنکل رہا تھا‘اس سے بندگارہ بھی متاثر تھی‘ نواز شریف نے اپنے سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس وقت کی شہر کی سب سے بڑی قوت کے خلاف آپریشن کا آغازکیا‘ امن وامان کی بحالی کے لیے متواتر سخت اور موثر اقدامات جاری رکھے جس کے نتیجے میں کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا‘ 2013ء کے انتخابات کے بعد نوازشریف نے وفاق کے بجٹ سے لیاری ایکسپریس وے کے منصوبے کو مکمل کرایا ، اسی طرح سرجانی سے ٹاور تک میٹرو بس منصوبے کا آغا زکیا اور جب نواز لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو منصوبے میں صرف 2 ہفتوں کا کام باقی تھا صرف بسوںکی آمد کا انتظار تھا‘ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت کے بعد آنے والی پی ٹی آئی کی حکومت ساڑھے3 سے زایدکا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس کو منصوے کو مکمل طور پرچلانے میں ناکام ثابت ہوئی۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نواز لیگ 3 مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجود شہر میں پانی و بجلی کی عدم دستیابی، صفائی کے مسائل اور سڑکوںکی خستہ حالی سے قطعی لاتعلق نظر آئی‘ کچھ منصوبوںکے اعلانات تو سامنے آئے تاہم نواز لیگ ان منصوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکی۔ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کا کہنا تھا کہ نواز لیگ نے اپنے کسی بھی دور میںکراچی کی ترقی وتعمیر کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا‘ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ نواز لیگ سمیت وفاق میں اقتدار حاصل کرنے والی کسی بھی جماعت نے کراچی کی طرف توجہ نہ دی جس کی وجہ سے کراچی کے حالات خاصے خراب ہو چکے ہیں‘ نواز لیگ کی طرح تحریک انصاف بھی کراچی سے غیرمعمولی کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے تمام وعدے بھول گئی‘ ا س کا کراچی کے ساتھ وہی رویہ ہے جو سابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رہا تھا۔