اسلام آباد (آن لائن) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں میڈیا پرسن کے قاتل اشتہاری ملزم نثارکے راولپنڈی کے بڑے سیاست دان کی پناہ میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر مشاق احمد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئیبتایا کہ خیبر پختونخوا میں سماجی برائیوں سے لڑنے والے میڈیا پرسن نوجوان محمد آزاد کو قتل کیا گیا‘ ان کا اصل قاتل نثار ہے‘ نشاندہی کے باوجود ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے ‘ ملاکنڈ چوری شدہ گاڑیوں اور اسمگلرز کی آماجگاہ بن گئی ہے‘ خیبر پختونخوا میں منشیات کا دھندا عروج پر ہے‘ ملزم نثار راولپنڈی میں اہم سیاست دان کے پاس ہے‘ پرامن کاروباری سکھ برادری بھی محفوظ نہیں ہے۔گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر واجد اقبال کی زیر صدارت ہوا۔7 سال قبل لاڑکانہ میں ایک ہی گھر کے 5 افراد کے قتل ہونیکا معاملہ تاحال حل نہ ہوسکا‘ ملاکنڈ قتل کیسز سے متعلق پولیس افسران کی تفصیلات وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے سننے سے انکار کر دیا ہے۔ سند ھ پولیس کی کارگردگی پر ممبران کمیٹی نے سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے لیے تگڑی سفارش کی ضرورت ہوتی ہے ۔ آئی جی بلوچستان اور کے پی کے کے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ممبران نے اظہار برہمی کیا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کمیٹی کو ناظم جوکھیو کے قتل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایم پی اے کے گھر میں ناظم جوکھیو پر تشدد ہوا اور اپنے گھر کے باہر ناظم جوکھیو کی لاش پھینکی‘ سڑک پر لاش رکھ کر احتجاج کیا گیا تب ایف آئی آر کٹی‘ اب ناظم کی بیوی اور بھائی کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ریاست ایسے قتل کیس میں خود مداعی بنے جیسے ریمن ڈیوس کے لیے بنی تھی۔