جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے منی بجٹ کو عوام کیلئے مہنگائی کا سونامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک ارب ڈالرز کے حصول کیلئے عالمی مالیاتی سامراجی اداروں کی شرائط پر منی بجٹ تجاویز پیش کرکے معیشت،ملکی تحفظ کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے، انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ منی بجٹ ملک کے لیے تباہی کا نسخہ ہے، فاقی کابینہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021کی منظوری پہلے ہی دے چکی ہے۔ IMFکی ایک شرط پر سیلز ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ ختم، کچن آئٹمز، ادویہ، صنعتی و زرعی سامان، ہوٹلنگ، موبائل فون اور کاروں سمیت تقریباً 144اشیا پر 17فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے 360ارب روپے کی وصولی کا ہدف ہے جس کے باعث مہنگائی کا سیلاب آئے گا، منی بجٹ کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ انتہائی ہولناک ہیں، موجودہ حکمرانوں نے بڑوں کے بعد شیرخوار بچوںکو بھی بخش نہیں کیا ہے اور آج شیرخوار بچوں کی اشیا پر بھی ٹیکس لگایا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف 22 کروڑ عوام کو پائوں کی زنجیر اور ہتھکڑیاں پہنا چکا، اب منی بجٹ کے ذریعے عوام کی گردن میں غلامی کا طوق ڈالنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف سے طے ہونے والی شرائط قوم کے سامنے لایا جائے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے خودکشی کو ترجیح دینے والوں نے آج ملک و قوم کو عالمی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ حکمرانوں نے غریب آدمی کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ یہ بات قوم کے علم میں آگئی ہے کہ پٹرول، گیس، بجلی کی ہی نہیں ہر شے کی قیمت کا تعین کرنے کا حکم آئی ایم ایف اور عالمی اداروں کی طرف سے آتا ہے۔اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی سے کس طرح نجات دلائی جائے۔