لاہور(نمائندہ جسارت) ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ، علامہ عارف واحدی، راجا ناصر عباس، علامہ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالمالک، علامہ ضیا اللہ شاہ بخاری، ثاقب اکبر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں عدالت عظمیٰ سے مؤدبانہ اپیل کی ہے کہ وہ مساجد کو منہدم کرنے کے حکم پر نظرثانی کرے، کیونکہ ایسے وقت میں جبکہ بھارت میں اسلام سے تعصب کی بنیاد پر مساجد کو گرایا جا رہا ہو اور پوری دنیا میں اس کی مذمت کی جا رہی ہو، ایسے وقت میں اسلام کے نام پر حاصل کردہ ملک میں مساجد کا انہدام پورے عالم اسلام میں پاکستان کی بدنامی، رسوائی اور بھارت میں مودی کے متعصبانہ رویے کے جواز اور حوصلہ افزائی کا باعث ہو گا اور پاکستان کے مسلمان جو اسلام سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں ان کے لیے یہ ایک عظیم سانحے سے کم نہیں ہو گا اور بے حد کرب و اضطراب کا باعث بنے گا۔ عدالت عظمیٰ کے معزز جج صاحبان کا یہ کہنا درست ہے کہ کسی جگہ پر ناجائز قبضہ کر کے مسجد نہیں بنائی جا سکتی، لیکن شریعت کا حکم ہے کہ اگر ایسی جگہ پر مسجد بنا لی جائے اور نماز پڑھی جائے تو نماز ہو جاتی ہے، بالخصوص ایسی جگہ کی جس کے متعلقہ محکمے نے این او سی جاری کر دیا ہو اور اس کی اجازت دے دی ہو تو وہ قانونی اور شرعی طور پر مسجد کہلائے گی اور اس کے انہدام کی شرعی طور پر اجازت نہیں ہو گی، لہٰذا عدالت عظمیٰ سے اپیل ہے کہ وہ مساجد کے انہدام کے اس غیر شرعی حکم پر نظرثانی کرے۔