باڈہ (پ ر) تعلقہ ڈوکری میں بھی یوریا کھاد کی مصنوعی قلت درپیش۔ ڈیلروں نے یوریا کھاد گوداموں میں اسٹور کرلی۔ ای سی ڈوکری اور ڈی سی لاڑکانہ بھی ڈیلرز کا ساتھ دینے لگے۔ گزشتہ روز حیدر چوک پر یوریا کھاد کے بیوپاری خالد ساریو کے گودام پر ای سی ڈوکری ماجد الطاف نے چھاپا مار کر یوریا کھاد کی بوریاں تحویل میں لے کر سرکاری ریٹ پر فروخت کرنے کے بجائے 2500 روپے فی بوری فروخت کی جس سے عام شہریوں کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکا۔ اس موقع پر اقبال کوکر، اعجاز چنجنی، رفیق احمد ابڑو، اسد سیال اور دیگر آبادکاروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوریا کھاد بوری کی سرکاری قیمت 1770 روپے ہے جب کہ اسٹاک ہولڈر اور ڈیلرز اسٹاک کرکے فی بوری 3 ہزار میں فروخت کر رہے ہیں، جب ای سی نے چھاپا مارا اور یوریا کھاد تحویل میں لی تو وہ بھی سرکاری ریٹ کے بجائے ڈیلرز کا حمایتی بن کر فی بوری 2500 روپے میں فروخت کروا ر ہے ہیں جس سے آباد کاروں کا معاشی قتل عام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب فصل تیار ہوئی تو کارخانے داروں نے اناج کے ایک من پے فی کلو کٹوتی کی جس کی شکایت ای سی ڈوکری اور ڈی سی لاڑکانہ کے پاس درج کروائی، مگر آج تک اس کا ازالہ نہ ہوسکا۔ ابھی گندم کے فصل کی موسم ہے تو یوریا کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے۔ سرکاری قیمت پر آبادکار کو یوریا کھاد نہیں مل رہی ہے آبادکار اپنی زمینیں آباد کرنے کے لیے بلیک پر یوریا کھاد خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری قیمت پر یوریا کھاد فراہم کرکے آبادکاروں میں پھیلی بے چینی ختم کی جائے ورنہ پورے سندھ میں مظاہرے کیے جائیں گے۔