پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے آغاز کو رواں سال 8 برس مکمل ہو گئے ، اس دوران بجلی کے منصوبوں،صنعتی پارکس اور عوامی منصوبوں کی تعمیر میں کا میا بیوں کے ساتھ نمایاں پیش رفت حاصل کی گئی۔ پنجاب میں سی پیک کے تحت واحد ٹرانسمیشن پروجیکٹ – مورہ ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ فعال ہو چکا ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کے تحت پہلے بڑے ہائیڈرو پاور اسٹیشن منصوبے، کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن میں20 نومبر سے پانی ذخیرہ کرنے کا آغاز کر دیاگیا، اس سے2022میں بجلی کی فراہمی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔اس منصوبے کے تکمیل کے بعد 50 لاکھ افراد کے لیے بجلی کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔ زراعت کے شعبے میں 23 نومبر کو چین اور پاکستان نے اسلام آباد میں ،پاکستانی پیاز کی چین برآمد کے لیے چانچ اور قرنطین کے مسودے پر دستخط کیے گئے ۔دونوں ممالک کے درمیان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زرعی برآمدات کے حوالے سیطے پانے والا یہ پہلا معاہدہ ہے جس سے پاکستانی پیاز کو چینی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔صنعتی تعاون کا مثالی منصوبہ ،رشکئی خصوصی اقتصادی زون ،2021میں جامع تعمیر کے مرحلے میں داخل ہوا۔اس کے علاوہ یکم اکتوبر کو چین کی امداد سے تعمیر کیے جانے والے گوادر ووکیشنل اسکول کی تعمیر بھی مکمل ہوئی جو مقامی عوام کیلیے تعلیم ،ہنر اور امید کا باعث ہے۔پاکستان کے پارلیمانی رکن احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کو سی پیک سے نہ صرف توانائی کے بحران سے نمٹنے،بلکہ جدید بنیادی تنصیبات کی تعمیر میں بھی مدد ملی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے تمام علاقے سی پیک کی تعمیر سے مستفید ہوں گے۔