سپرپاور بنتا چین گھٹی آبادی سے پریشان، بچوں میں اضافے کے لیے ترغیبات کا اعلان

409

چین میں کم ہوتی آبادی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ملک کے شمال مشرقی صوبے جیلین میں بچوں والے شادی شدہ جوڑوں کو دو لاکھ یوان یا تقریباً 31 ہزار ڈالر کے بینک قرض کی پیشکش کی جاری ہے ۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جیلین کی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جن جوڑوں کے دو یا تین بچے ہوں اور وہ کوئی چھوٹا کاروبار چلاتے ہوں تو انہیں ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں چھوٹ اور کٹوتی بھی دی جائے گی۔

چین میں آبادی کا مسئلہ خاص طور پر تین صوبوں میں پایا جاتا ہے جن میں جیلئن، لی آؤ ننگ، ہیلونگ جیانگ شامل ہیں۔ ان صوبوں کے رہائشی یا تو نوکری کے لیے دوسرے صوبے منتقل ہوگئے ہیں، جبکہ جوڑے یا تو شادی مؤخر کر رہے یا بچے پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

اس علاقے کی آبادی 2010 کے مقابلے 2020 میں 10.3 فیصد کم ہوئی، جس میں جیلین میں کمی کی شرح 12.7 فیصد تھی۔

واضح رہے کہ مئی میں چین کی حکومت کا کہنا تھا کہ شادی شدہ جوڑے دو کے بجائے تین بچے پیدا کر سکتے ہیں۔ اس اعلان نے صوبوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ آبادی کے مسئلے کو حل کریں۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا تھا جب چین کے مردم شماری کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملک کی آبادی میں اضافے کی رفتار 1950 کی دہائی کے بعد گذشتہ 10 سالوں میں سب سے سست رہی ہے۔

اس بات نے اس خدشے کو جنم دیا تھا کہ چین امیر ہونے سے پہلے بوڑھا ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں، حکام پر تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے شرح پیدائش میں کمی سے نمٹنے کے لیے بہت انتظار کر لیا۔

حالیہ سرکاری اعداد و شمار نے دکھایا ہے کہ چین میں 2020 میں فی عورت شرح پیدائش 1.3 تھی۔ ایسی شرح جاپان اور اٹلی میں پائی جاتی ہے جہاں بھی شرح پیدائش کم ہے۔

اکتوبر میں اینوے صوبے نے خبردار کیا تھا کہ وہاں پیدائش کی شرح 2020 کے مقابلے رواں برس 17.8 فیصد کم ہوگی۔

جیلین کی حکومت کا بھی کہنا تھا کہ زچگی کی چھٹیوں کو 98 سے بڑھا کر 180 دن کردیا جائے گا اور اس دوران خواتین کو تنخواہ ادا کی جائے کی۔

علاوہ ازیں مردوں کی نرسنگ کی چھٹیاں بھی 15 سے بڑھا کر 25 دن کر دی جائے گی۔