حکمرانوں کے تعلیم دشمن اقدامات سے آئندہ نسلیں تباہ ہو رہی ہیں ، سراج الحق

380
اسلامی جمعیت طلبہ کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر جامعہ کراچی ، شیخ زید اسلامک سینٹر(گرائونڈ) میں طلبہ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حمزہ صدیقی ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور ناظم کراچی حافظ حسن سلیم خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے تعلیم دشمن اقدامات کی وجہ سے ملک کی آئندہ نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ تعلیم کاروبار بن گئی، غریب کا بچہ مزدوری، حکمرانوں کے شہزادے اور شہزادیاں مہنگے ترین تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں اور لندن اور امریکا کے لگژری اپارٹمنٹس میں رہائش پذیر ہیں۔ تعلیمی انقلاب لانے کے دعوے
دار بتائیں ملک کے3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ عام آدمی اپنے بچے کی اسکول کالج کی فیس تک نہیں دے سکتا۔ سرکاری اسکول بنیادی انفرااسٹرکچر سے محروم، بچیوں کے اسکولوں میں بیت الخلا تک نہیں۔ پاکستان میںتعلیمی بجٹ خطے کے تمام ممالک سے کم ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز نہ ہونے کی وجہ سے فیسوں میں اضافہ، طلبہ حقوق کی پامالی، ملک کو نئی قیادت کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ اور سابق حکمرانوں نے وعدوں کے باوجود طلبہ یونین پر پابندی برقرار رکھی۔ یہ کہاں کا دستور ہے،18سال کا نوجوان ووٹ تو دے سکتا ہے، مگر اپنے تعلیمی ادارے میں یونین بنانے کا حق نہیں رکھ سکتا ۔ ہماری اشرافیہ نہیں چاہتی کہ عام پڑھے لکھے نوجوان پارلیمنٹ میں جائیں اور ملک کی باگ ڈور سنبھالیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی شیخ زید اسلامک سینٹر کے گرائونڈ میں اسلامی جمعیت طلبہ کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر طلبہ کے بڑے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی ، ناظم کراچی حافظ حسن سلیم نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میں شہر بھر سے طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین پر پابندی ہٹائی جائے۔ طلبہ کو یونین سازی کا حق دیا جائے ، طلبہ کے بار بار مطالبوں اور مظاہروں کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ حکمران طبقہ یونیورسٹیوں کی نوجوان قیادت سے خائف ہے۔ ایوانوں پر قابض جاگیردار اور وڈیرے نہیں چاہتے کہ ملک کے پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں۔ حکمران نوجوانوں کو صرف اور صرف استعماری ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ ظالم اشرافیہ کے ایجنڈے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اسلام پسنداور محب وطن قیادت فراہم کی۔جب تک جمعیت موجود ہے اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی نظریاتی سرحدیں محفوظ ہیں۔ 75برس میں اسلامی جمعیت طلبہ نے 3 نسلوں کو اسلام اور ملک سے محبت سکھائی ہے۔ جمعیت کے کارکنان پر بھاری ذمے داری عاید ہوتی ہے کہ وہ خود بھی معاشرے میں رول ماڈل بنیں اور نوجوانوں کو بھی اسلام اور نظریہ پاکستان سے محبت کا درس دیں۔ ملک کی نظریاتی اساس اور معاشرے کی اخلاقی اقدار کی حفاظت ہماری اوّلین ذمے داری ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد پاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 73برس سے جمہوریت کے نام پرا سٹیٹس کو کو تحفظ فراہم کیاجا رہاہے۔ پی ٹی آئی نے تبدیلی کے نام پر نوجوانوں کو دھوکادیا۔ موجودہ حکومت نے ساڑھے 3 برس میں ایک بھی قدم ایسا نہیں اٹھایا جو ریاست مدینہ کی جانب ہو۔ وزیراعظم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات لانے کے بڑے بڑے وعدے کیے، مگر ان کے ہوتے ہوئے دونوں شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے دور میں ہائرایجوکیشن کے بجٹ میں بے تحاشا کمی ہوئی ہے۔ یونیورسٹیز اور کالجز میں ریسرچ کے شعبے ویران ہو رہے ہیں۔ تعلیم ایک کاروبار بن چکا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم دشمن اقدامات میں ملوث ہیں۔ اساتذہ اپنے حقوق کی جنگ سڑکوں پر لڑ رہے ہیں اور حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔بد قسمتی سے ہماری کوئی یونیورسٹی عالمی رینکنگ میں نہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ 23دسمبر 1947ء کو بانی جماعت اسلامی مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ کی ہدایت پر وجود میں آئی ،جو 75سال بعد بھی پاکستان ہی کی نہیں دنیا کی سب سے بڑی نمائندہ طلبہ تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ ملک کی کوئی ایسی یونیورسٹی اور کالج نہیں جہاں اسلامی جمعیت طلبہ موجود نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت ان گنت بحرانوں سے نبردآزما ہے۔ نئی نسل کے ذہنوں سے امت واحدہ کے تصور کو چھین لینے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں دین بیزار قوانین بن رہے ہیں اور ملک کے تعلیمی اداروں میں سیکولرازم کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان حالات میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ طلبہ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ محنت کریں اور پاکستان کے نظریاتی تشخص کوقائم رکھنے میں کردار ادا کریں۔ نوجوان نسل جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دین سے اپنا رشتہ جوڑے اور امت کی رہنمائی کرے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ کیا۔ جمعیت وقت کے طاغوت کے خلاف متحد ہونے کا حوصلہ پیدا کرتی ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کرتی ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں جمعیت نے اپنی سرگرمیاں کبھی معطل نہیں کیں۔ جمعیت کی پوری تاریخ شہادت، قربانی اور جدوجہد سے مزین ہے،انہوں نے کہا کہ یہ مملکت اسلام کے نام پر وجود میں آئی لیکن بد قسمتی سے پاکستان بننے کے بعد ملک کا پورا نظام انگریزوں کے مطابق چلایا گیا اوراسی انگریز کی غلامی کی وجہ سے ہی ہم سے ہمارا مشرقی بازو الگ ہوا۔ ہمارے آبائواجداد نے کلمے کی بنیاد پر مکتی باہنی سے لڑکر اپنی جانیں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مجاہدین نے امریکا کو شکست دی۔ ہم افغانستان کے جہاد کی حمایت کرتے ہیں جو روس اور امریکا کے خلاف کیا گیا، آدھا کشمیر بھی جہاد کے ذریعے سے حاصل کیا گیاتھا اور مقبوضہ کشمیر بھی جہاد کرکے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومیت، عصبیت اور لسانیت کی سیاست کرنے والے آج نہیں رہے لیکن الحمدللہ آج جماعت اسلامی موجود ہے ۔ جماعت اسلامی طلبہ یونین کو بحال کرانے کی جدوجہد کرے گی۔حمزہ صدیقی نے کہا کہ جمعیت کے قیام کا مقصد امت کو متحد کرنا ہے۔ جمعیت نے طلبہ حقوق کی تحریک چلائی ہے اور ہر دور میں طلبہ کی رہنمائی کی ، جمعیت طلبہ کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے نظریاتی و جغرافیائی سطح پر بھی جواں مردی سے مقابلہ کیا ہے۔ ملک پاکستان میں قادیانیوں کو باطل قرار دینے میں سب سے پہلے اسلامی جمعیت طلبہ نے جدوجہد کی۔