پاکستان کا مستقبل قرآن و سنت ہے،علماء نفاذ شریعت کیلئے کردار ادا کریں،سراج الحق

493

راولپنڈی /لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ علما کرام ملک میں نفاذ شریعت کے لیے بھرپور کردار ادا کریں، پاکستان کو موجودہ مسائل سے نکالنے کا یہی واحد ذریعہ ہے۔ ملک پر مسلط حکمران مغربی طاقتوں کے ایما پر سیکولرازم کا ایجنڈا آگے بڑھا رہے ہیں۔ قوم ملک کے اسلامی تشخص کے خلاف ہونے والی سازشوں کا علما کی رہنمائی میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ حکمران اشرافیہ 73برس سے ملک پر مسلط ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز کی زینت بنے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج تک جماعت اسلامی سے وابستہ کسی فرد کا نام کرپشن اسکینڈل میں نہیں آیا۔ جماعت اسلامی اسلامیان پاکستان کو متحد کر کے ملک میں قرآن و سنت کے نفاذ کی جدوجہد کر رہی ہے۔ پورے ملک کے علما و مشائخ کو اکٹھا کر کے اس منزل کے حصول کو ممکن بنائیں گے۔ پاکستان کا مستقبل قرآن و سنت سے وابستہ ہے۔ یہ منزل اسی وقت حاصل ہو سکتی ہے جب ہم سب متحد ہو کر پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے سیکولر طاقتوں کا راستہ روکیں گے۔جماعت اسلامی عقیدہ تحفظ ختم نبوت کی پشتیبان ہے۔ قادیانیت اور اسلام بیزار قوتیں صرف مذہبی طاقتوں سے خوف زدہ ہیں۔ ہمیں اتحاد کو برقرار رکھنا ہے اور پوری جرأت کے ساتھ اسلامی و خوشحال پاکستان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی میں تحفظ ختم نبوت و اتحاد امت مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔علما و مشائخ رابطہ کونسل پاکستان نے کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں چیئرمین علما و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر کونسل میاں مقصود احمد اور امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بحرانوں کو کم کرنے کے بجائے بڑھاوا دیا۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک دوراہے پر کھڑا ہے اور روز بروز مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غیر سنجیدہ حکمرانوں اور حل ڈھونڈنے کے ذمے داروں کو ان مسائل کا ادراک تک نہیں۔ جس طرح سے ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے اور ڈالر کی پرواز جاری ہے ایسے لگتا ہے ڈالر چند دنوں میں 2 سو روپے تک پہنچ جائے گا۔ اس حکومت کے دور میں 4 وزرائے خزانہ بدلے گئے، لیکن معیشت کی تباہی نہ رکی۔ عام آدمی کی حالت قابل رحم ہے، کوئی غریب کی بات سننے کو تیار نہیں۔ حکومت بے حسی اور ہٹ دھرمی کی تمام حدیں پھلانگ چکی ہے۔ لوگ مہنگائی کے ہاتھوں فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے غریب اور متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہواہے۔ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو عام آدمی کے مسائل کا ادراک تک نہیں۔ ایوانوں میں بیٹھے جاگیردار اور وڈیرے عوام کو کیڑے مکوڑے اور خود کو کسی دوسرے سیارے کی مخلوق سمجھتے ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ان جیسے مسائل سے حکمرانوں کوکبھی پالا نہیں پڑا۔ ملک کی چند فیصداشرافیہ نے کبھی بھوک اور پیاس دیکھی ہے نہ انہیں موسم کی شدت کا احساس ہواہے۔ علاج اور تعلیم کی سہولتوں سے محرومی اور انصاف کی عدم فراہمی جیسے مسائل عوام کے ہیں حکمرانوں کے نہیں۔ حکمران صرف اپنی ذات کے عشق میں مبتلا ہیں انھیں اس چیز سے کوئی غرض نہیں کہ غریب کا چولھا نہیں جلتاہے کہ نہیں، لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، لاکھوں نوجوان ڈگریاںاٹھائے بے روزگار ہیں اور عام آدمی کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل کرپٹ نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ہے۔ ملک کو اس لیے حاصل کیا گیا کہ یہاں اسلام کا نظام نافذ ہو ، مگر 73برس سے یہ منزل حاصل نہیں ہوسکی۔ ملک کو ایک لمبے عرصے تک فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا رہا۔ الیکشن میں فراڈ ، دھونس اور دھاندلی کے ذریعے ایک خاص طبقہ وسائل پر قابض ہے جبکہ غریب 2 وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی احیائے دین اور امت کو متحد کرنے کے لیے ملک کے کونے کونے میں مصروفِ عمل ہے، علما و مشائخ ہمارا ساتھ دیں۔ ان شاء اللہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنا کر دم لیں گے۔نائب امیر جماعت اسلامی و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے علماو مشائخ کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے قیام کے مقاصد کو بگاڑا جا رہا ہے۔ اقتصادی تباہی کے راستے نظریاتی، تہذیبی اور سلامتی کے امور کے لیے بڑے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ علما اور مشائخ کو جوہری اور قائدانہ کردار ادا کرنا ہے۔ مسلکوں اور فرقوں میں تقسیم کی شدت سے عامۃ الناس میں انتہا پسندی اورعدم برداشت بڑھ رہا ہے۔ اسلام محبت، امن، دِلوں کو جوڑنے، اصلاح انسانیت اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے۔ علما ومشائخ پورے ملک میں پاکستان کی اسلامی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے آئین کے مکمل نفاذ، انسانی بنیادی حقوق کی حفاظت، احترام انسانیت اور سود، قرضوں، کرپشن سے نجات کے لیے اسلام کے معاشی نظام کے نفاذ کے لیے بھرپور جدوجہد کریں۔