اسرائیل: ایران کی آڑ میں پاکستان پر حملے کی تیاری؟؟

853

عالم اسلام کی 1443ء برسوں میں عالم کفر کی ہر فتح کے پیچھے چھپے اور سامنے کسی نہ کسی مسلمان گروہ کا ہاتھ ہوتا ہے اور آج بھی یہ ثابت ہے دنیا کا مضبوط سے مضبوط کافر ملک بھی عالم اسلام کے کمزور ملک یا گروپ کو شکست نہیں دے سکتا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے قریب سمجھی جانے والی نیوز ویب سائٹ ’’ڈیپکا فائل‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب ایران پر حملے کی تیاری کررہے ہیں۔ اسرائیلی ویب سائٹ نے دونوں ملکوں کے ایران کے بارے میں پلان کو ’’ایران پروجیکٹ‘‘ کا نام دیا ہے اور دونوں ملکوں کے حکام نے 29 جون 2021ء کو یہ منصوبہ مکمل کر لیا تھا۔ جس اجلاس میں یہ پلان پیش کیا گیا اس میں اسرائیل کے آرمی چیف جنرل گیڈی آئزن کوٹ اور امریکی فوج کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔ ایران پر حملے لیے عالمی اور اسرائیلی اخبارات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں موجود اسرائیلی جاسوسی اور امارات فوجی اڈے سے ایران پر حملہ کرنے کی تیاری کے لیے وزیر دفاع بینی گنٹز اسرائیلی وزیر اعظم سے پہلے ہی متحدہ عرب امارات پہنچ چکے ہیں اس افسانے میں کوئی حقیقت ہو یا نہ، اس بات پر یقین ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی ایران پر حملہ دراصل بلوچستان تک پہنچنے کی کوشش ہے تاکہ پاکستان اور چین کے قریب پہنچ کر حملہ کرنے لیے راستہ صاف کیا جائے اسی خدشے کے پیش ِ نظر پاکستان نے اپنی افواج کو تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسرائیلی اخبارات یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے کہنے پر سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے مذہبی امور کے وزیریر ڈاکٹر عبدالطیف الشیخ کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے اور اس تنظیم سے سعودی عرب میں کسی بھی شخص یا کروہ کا تعلق ثابت ہو گیا تو اس کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت نمٹا جائے گا جس کی سزا موت بھی ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے ’’سعودی ائر اسپیس‘‘ اسرائیل کو استعمال کرنے کے لیے بھی بات چیت مکمل ہو چکی ہے۔ سعودی عرب کے مذہبی امور کے وزیر ڈاکٹر عبدالطیف الشیخ کو اس بات اچھی طرح علم ہوگا کہ جس ہفتے کے دوران انہوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف احکامات جاری کیے ہیں اسی ہفتے جدہ میں ایک سلمان خان بھارت اور دوسرا یورپی میوزیکل گروپ کا بہت بڑا پروگرام سرکاری سرپرست میں منعقد ہو چکا ہے۔
غیرملکی میڈیا نے جون 2021ء ہی میں یہ اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گنٹز نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کو ایران پر حملے کی ’’ٹائم لائن‘‘ سے بھی آگاہ کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینٹ پہلے سرکاری دورے پر ابوظبی پہنچ گئے، اسرائیلی وزیر اعظم نے سعودی فضائی حدود کا استعمال کیا، وزیراعظم نفتالی بینٹ کا استقبال متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید نے کیا، انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، یو اے ای کے وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینٹ نے مہمان نوازی کو سراہا اور کہا کہ یہ ایک شاندار استقبال ہے، وہ اس نوعیت کے پہلے دورے پر متحدہ عرب امارات آکر بہت متاثر ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا نیٹ ورک مضبوط ہوگا۔ ترجمان اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق نفتالی بینٹ ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گنٹز کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں امریکی حکام نے اسرائیلی موقف کی تائید کی اور ایران کے دنیا کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے اسرائیل کی فضائی مشقیں جون 2021ء سے مسلسل جاری ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری معاہدے پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، جس کا ذمے دار ایران کا غیر ذمے دارانہ رویہ ہے اور ایران جوہری معاہدے پر امریکا سے کھیل کھیل رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور یورپی ممالک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایران جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان عالمی جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور ویانا میں جاری ہے تاہم اب تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جب کہ اسرائیل جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی کے خلاف ہے۔ جون 2021ء میں ہونے والے اجلاس میں اسرائیلی وزیرِ دفاع کے ساتھ امریکی چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفورڈ اور سینٹرل کمانڈ کے چیئرمین جنرل جوزف فوٹیل بھی موجود تھے۔ ایران پرحملے کی نگرانی کا ٹاسک 53 سالہ میجر جنرل الون ہی کے سپرد کیا گیا ہے حالانکہ وہ 34 سالہ ملٹری سروس کے بعد رٹائرمنٹ لینے کی تیاری کررہے ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ’’ایران پروجیکٹ‘‘ میں ممکنہ طور پر سرجیکل اسٹرائیک کی کارروائی کی جائے گی جس میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل لانچنگ پیڈ اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جب دیکھا کہ امریکا اور روس کے درمیان یوکرین کی وجہ سے تعلقات بند گلی میں پھنس گئے اور ایران اور حزب اللہ شام کے محاذ پر سرگرم ہیں۔ جنوبی شام میں اسرائیلی سرحد کی طرف ان کی پیش قدمی جاری ہے، ایسے میں وقت ضائع کیے بنا ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی جائے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جی سیون ممالک نے اسرائیلی حمایت میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنے کے ساتھ ساتھ بھاری قیمت چکانی پڑے گی، امریکی خفیہ اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ روس آئندہ سال یوکرین کے متعدد محاذوں پر حملہ کر سکتا ہے جس میں پونے دو لاکھ فوجی دستے شامل ہو سکتے ہیں، روس کے محکمہ دفاع نے مغربی ممالک کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب روس فوبیا کا شکار ہے اور ناٹوکی توسیع سے روس کو خطرات لاحق ہیں۔ لیورپول میں ہونے والے جی۔ سیون اجلاس میں دنیا کے امیر ترین ممالک کے وفود نے کہا کہ یوکرین کے قریب روس کی فوجی مشقوں کی مذمت کرنے میں متحد ہیں اور روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے، ہم یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ کسی بھی خود مختار ریاست کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کی تصدیق کرتے ہیں جس کے جواب میں روس اور چین نے ایران پر اسرئیل کے حملے کی سخت مذمت کی ہے اور ایران کی حمایت ایک اعلان کر چکا ہے اسرائیل اس مرتبہ کچی پچ پر کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں اس کی ناکامی یقینی ہے۔ اُومان نے اس سلسلے میں سعودی عرب سے رابطہ کیا ہے کہ عرب ممالک کو اس جنگ سے دور رکھا جائے 15دسمبر کو سعودی عرب اور اومان کا اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں عرب ممالک کو جنگ میں غیر جانبدار رکھے لیے اہم فیصلے متوقع ہیں۔