کراچی: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن میں سابق ججز کی تعیناتی پر پٹیشن قابل سماعت قرار دے دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ کسی جج کو ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر بھی الیکشن کمیشن کا ممبر بنایا جاسکتا ہے۔ سیاسی پارٹی عام لوگ اتحاد کی سپریم کورٹ پٹیشن کو عدالت نے قابل سماعت قرار دیدیا اور اسے اپیل میں تبدیل کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو رد کیا، جس میں الیکشن کمیشن کے ارکان کے عہدوں کو نیم عدالتی قرار دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے آئین میں سقم کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں خود آئینی سقم دور کرنے کا استحقاق حاصل ہے، جسے بروئے کار لاتے ہوئے قرار دیا گیا کہ بے شک الیکشن کمیشن کے عہدے انتظامی نوعیت کے سہی، مگر آئینی سقم دور کئے جانے کے بعد ہائی کورٹ کا کوئی جج اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر بھی کمیشن کا ممبر بنایا جاسکتا ہے، جس تشریح کے مدنظر پچھلے چار الیکشن کمشنر آئین کے مطابق متعین ہوئے تھے، نتیجتاً عام لوگ اتحاد اور اس کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ کی اپیل، جس پر جسٹس (ر) وجیہ نے خود بحث کی تھی سپریم کورٹ نے خارج کردی۔ سپریم کا فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا، جس سے جسٹس سجاد علی شاہ نے اتفاق کیا۔ جبکہ جسٹس مقبول باقر نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ اٹارنی جنرل کو باضابطہ نوٹس جاری نہیں ہوا تھا۔ سنوائی کے موقع پر متعلقہ ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں حاضر تھے۔