لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں اس پر خاموشی اختیار کرنا باعث شرم ہے، 41سال بعد ہونے والے اجلاس میں حکومت کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی، کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت بتائے او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر کوایجنڈے میں شامل نہ کر کے کس کو راضی کرنے کی کوشش کی ہے؟ کشمیر میں لاکھوں شہدا کی قربانیوں کا تقاضا تھا کہ اس اہم اجلاس میں ان کو درپیش مشکلات پر بات کی جاتی اور عملی اقدامات کے حوالے سے مشاورت کی جاتی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ ایک اچھا موقع تھا کہ افغانستان کی حکومت کو تسلیم کر کے پوری دنیا میں اخلاقی طور پر پریشر ڈالا جاتا، لیکن بدقسمتی سے اس پر کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مسلم ممالک کا امریکا کی طرف دیکھنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شائد مسلم ممالک کی خارجہ پالیسی بھی آزاد نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے او آئی سی اجلاس کے ایجنڈے میں کشمیر کو شامل نہ کرنا لاکھوں شہدا کے خون کے ساتھ بے وفائی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ءکے بعد تاریخ کا سب سے بڑا انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، جس میں نہ تو کسی کو انسانی بنیادی حقوق میسر ہیں اور نہ ہی میڈیا کی وہاں تک رسائی کی اجازت ہے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے ”انسانی ٹرسٹ فنڈ“ بنانا خوش آئند ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر عملی اقدامات کرتے ہوئے افغانستان کو کسی بھی پیدا ہونے والے انسانی المیہ سے بچایا جائے۔ افغانستان کی 70فیصد سے زائد آبادی بھوک اور فلاس کا شکار ہے۔ پہلی ترجیح میں خوراک اور تعلیم کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ افغانستان میں معاشی بدحالی، انفراسٹرکچر اور اداروں کی تعمیرنو کا کام موثر انداز میں کیا جاسکے۔