لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) بلاول زرداری کی ہدایات پر وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کی جانب سے لاڑکانہ کے اسپتالوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی اقدامات گھٹنوں اور کولہوں کی تبدیلی کے مفت کے آپریشن کے آغاز سمیت 1122 ریسکیو شروع کرنے کا اعلان، بچوں سمیت سرجیکل اور میڈیکل آئی سی یوز بنائے جائیں گے تمام سرکاری اسپتالوں کو کمپیوٹرائزڈ بھی کر رہے ہیں 3 ماہ بعد کسی کو بھی علاج کے لیے لاڑکانہ سے کراچی جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاڑکانہ ڈاکٹر عبدالستار شیخ کی خصوصی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاڑکانہ ڈاکٹر عبدالستار شیخ کا کہنا ہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری کی ہدایات پر صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی جانب سے لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر نئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کے تحت لاڑکانہ میں ریسکیو 1122 سروس کا آغاز کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے تمام بنیادی سہولیات، آپریشن تھیٹرز، آئی سی یوز، ادویات کی مفت فراہمی سے لیس ٹراما سینٹر 3 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا اس سلسلے میں کام تیزی ست جاری ہے، ڈاکٹر عبدالستار شیخ کا مزید کہنا تھا کہ چانڈکا سول اسپتال میں گٹنوں اور کولہوں کی تبدیلی کے مفت آپریشن کا آغاز کیا جاچکا ہے رواں ماں دو مریضوں کا ( ہپ ائینڈ نئی رپلیسمینٹ) کا کامیاب آپریشن کر چکے ہیں اور یہ سہولت پاکستان کت سرکاری اسپتالوں میں پہلی بار صرف لاڑکانہ میں مفت دستیاب ہوگی، جبکہ شیخ زید چلڈرن اسپتال میں تمام سہولیات سے لیس بچوں کے آئی سی یوز بنا رہے ہیں اور اس سلسلے میں کراچی کے ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم لاڑکانہ کا دورہ کر چکی ہے، آئی سی یوز کے لیے الگ تربیت یافتہ عملہ اور ڈاکٹرز رکھے جائیں گے اور لاڑکانہ میں پہلا میڈیکل ائینڈ سرجیکل آئی سی یو بھی بنایا جارہا ہے ڈاکٹر عبدالستار شیخ کا مزید کہنا تھا کہ لاڑکانہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کمپیوٹرائیزڈ ڈیٹا انٹری اندراج کے منصوبے پر عمل کا آغاز ہوچکا ہے پہلے مرحلے میں شیخ زید چلڈرن اسپتال کو کمپیوٹرائیزڈ کیا جاچکا ہے، ہر مریض کے اندراج سے ڈسچارج ہونے تک ادویات کی رسائی اور ٹریٹمنٹ سمیت سب کچھ کمپیوٹرائیزڈ کرچکے ہیں دیگر اسپتالوں کو بھی جلد کمپیوٹرائیزڈ کر دیا جائے گا میڈیکل سپریٹنڈنٹ کا مزید کہنا تھا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو ادویات اور ہائی جینک ڈائیٹ بلکل فراہم دی جاری ہے۔ اس سلسلے میں (ڈائیٹ ود آنر) پروگرام شروع کیا گیا ہے، مریض اسپتال انتظامیہ کے مہمان ہیں اور انہیں مہمانوں کی طرح کی سروسز فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم تمام اقدامات کو تین ماہ میں مکمل کر لیں گے جس کے بعد کسی کو بھی علاج کے لیے کراچی جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اور تمام سہولتیں بلکل مفت فراہم کی جاری ہیں۔